Wednesday 4 May 2016

حقوق العباد سے غفلت

حقوق العباد کا معاملہ جتنا سنگین ہے ہمارے معاشرے میں اس سے غفلت اتنی ہی عام ہے۔ ہم لوگوں نے چند عبادات کا نام دین رکھ لیا ہےیعنی نماز، روزہ، حج، زکوٰة، ذکر، تلاوت، تسبیح وغیرہ۔ ان چیزوں کو تو ہم دین سمجھتے ہیں لیکن حقوق العباد کو ہم نے دین سے خارج کیا ہوا ہے۔ اس میں اگر کوئ شخص کوتاہی یا غلطی کرتا ہے تو اس کو اس کی سنگینی کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

اس کی مثال ایسے ہے کہ اگر کوئ مسلمان شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہو تو ہر وہ مسلمان جو کو دین سے ذرا سا بھی لگاؤ ہے وہ اس عادت کو برا سمجھے گا۔ لیکن ایک دوسرا شخص ہے جو لوگوں کی غیبت کرتا ہے۔ اس غیبت کرنے والے کو معاشرے میں شراب پینے والے کے برابر برا نہیں سمجھا جاتا، اور نہ خود غیبت کرنے والا اپنے آپ کو گناہ گار اور مجرم خیال کرتا ہے۔ حالانکہ شراب پینا جتنا بڑا گناہ ہے غیبت کرنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے، بلکہ غیبت اس لحاظ سے شراب پینے سے زیادہ سنگین ہے کہ اس کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔ اور حقوق العباد جس کا حق پامال کیا ہو اس سے معاف کرائے بغیر معاف نہیں ہوتے۔

ماخوذ از بیان "بیوی کے حقوق" از مفتی محمد تقی عثمانیؒ