Sunday 30 July 2017

اجتہاد کیا ہے؟ تیسرا حصّہ


اس معاملے میں اجتہاد کی گنجائش تو اس وقت ہوتی جب آج سے پہلے جماعت سے نماز کبھی پڑھی ہی نہ گئ ہوتی، یا پچھلے زمانے میں مردوں یا عورتوں کا وجود ہی نہ ہوتا، تو کہا جا سکتا کہ آج ایسے حالات ہیں جو آج سے پہلے کبھی پیش ہی نہیں آئے اس لیے اجتہاد کی ضرورت ہے۔ یہ الگ سوال ہے جس کی تفصیل آگے آئے گی کہ اجتہاد کرنے کا حق کس کو حاصل ہے اور اجتہاد کس کا معتبر ہے، لیکن ایسی عبادت کے لیے جو ڈیڑھ ہزار سال سے انجام دی جا رہی ہے اور جس کے تفصیلی احکامات موجود ہیں اس میں اجتہاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اگر کچھ لوگ اپنا عبادت کا نیا طریقہ نکالنا چاہتے ہیں، اور یا کسی نئے طریقے سے عبادت کرنا چاہتے ہیں، تو اس دنیا کی حد تک کون کسی کو ایسا کرنے سے روک سکتا ہے۔ ہر ایک کو پورا اختیار ہے کہ وہ جیسے اس کی مرضی چاہے عبادت کرے، جس کی چاہے عبادت کرے۔ البتّہ یہ ذرا زیادتی ہے کہ لوگ عبادت میں ایسے طریقے بھی اختیار کریں جو اسلام کی تاریخ میں کبھی دیکھنے، سننے میں نہیں آئے، جو نہ الّٰلہ تعالیٰ نے سکھائے اور نہ رسول الّٰلہ ﷺ نے ان کی تعلیم دی، اور پھر یہ بھی اصرار کریں کہ یہ عین اسلام ہے۔ اگر وہ ان نئے طریقوں کے ساتھ اس عبادت کا کوئ اچھا سا نیا نام بھی رکھ لیتے تو کسی کو بھی اعتراض نہ ہوتا۔ اسلام تو اسی دین کو کہتے ہیں جس کی بنیاد قرآن کریم کی تعلیمات اور رسول الّٰلہ ﷺ کی سنّت ہیں۔ جو عبادات نہ الّٰلہ تعالیٰ کے احکام سے ثابت ہوں اور نہ رسول الّٰلہ تعالیٰ کی سنّت سے انہیں اسلام کا حصّہ کیسے مانا جا سکتا ہے۔
جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment