Sunday 30 July 2017

اجتہاد کیا ہے؟ دوسرا حصّہ



اجتہاد کیا ہے؟ دوسرا حصّہ

یہاں پہ میں اس مثال کا ذکر کرنا چاہوں گا جو میرے عزیز نے دی تھی کہ آج کل بعض مغربی ممالک میں بعض جگہ یہ نیا رواج شروع ہوا ہے کہ کہیں کہیں مرد اور عورتیں مل کر یعنی ایک ہی کمرے میں شانہ بہ شانہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہیں، یا کسی جگہ عورت مردوں اور عورتوں کی مشترکہ جماعت کی امامت کرتی ہے۔ اس سوال کا عالمانہ جواب تو علماء ہی دے سکتے ہیں کہ ایسا کرنا شریعت کے اصولوں کی رو سے صحیح ہے کہ نہیں، اور اگر غلط ہے تو کیوں غلط ہے۔ ایک بات البتّہ ہم جیسے جاہل اور عامی کے ذہن میں بھی آتی ہے، وہ یہ کہ اسلام کو نازل آئے ہوئے الحمدالّٰلہ تقریباً ڈیڑھ ہزار سال ہو گئے۔ اس میں رسول الّٰلہ ﷺ کی نبوت کا تئیس سالہ زمانہ گزرا۔ اس کے بعد وہ تین زمانے گزرے جن کے بارے میں رسول الّٰلہ ﷺ نے خود بشارت فرمائ کہ دین تین زمانوں تک اپنی صحیح حالت میں رہے گا، میرے اصحاب کے زمانے میں، ان کو دیکھنے والوں کے زمانے میں (یعنی تابعین)، اور ان کے دیکھنے والوں کے زمانے میں (یعنی تبع تابعین)۔ اس کے بعد مزید تقریباً ایک ہزار سال گزر گئے جس میں بہت بڑے اور عظیم عالم اور صوفی گزرے۔اگر اس طویل عرصے میں کوئ عبادت کبھی ایک دفعہ بھی اس طرح سے ادا نہیں کی گئ جس طرح سے آج ہم ادا کر رہے ہیں تو ہمیں یہ سوچنا تو چاہیے کہ ہم کیا دعویٰ کر رہے ہیں۔ کیا ہم یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس تمام عرصے میں عبادت کا یہ صحیح طریقہ کسی صحابی، کسی عالم، کسی بزرگ کے خیال میں بھی نہیں آیا جو آج ہمارے خیال میں آیا ہے۔ کیا ہمارا دین کا فہم (معاذالّٰلہ) رسول الّٰلہ ﷺ، اصحابِ ﷺ، تابعین اور تبع تابعین سے بھی زیادہ ہے کہ آج ہم عبادت کے وہ طریقے اختیار کر رہے ہیں جو ان کے زمانے میں کبھی اختیار نہیں کیے گئے؟


جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment