Monday 4 April 2016

بدعت کی حیقت

 بدعت کے اصلی معنیٰ یہ ہیں کہ دین میں کوئ نیا طریقہ نکالنااور ایسی چیز کو ازخود مستحب، سنّت یا واجب قرار دینا جس کو نبی کریم ﷺ اور خلفأ راشدین نے مستحب، سنّت یا واجب قرار نہیں دیا۔ مثلاً کسی مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب کرنے سے دوگنا ثواب ملتا ہے، ایک اس عمل کے کرنے کا اور دوسرا ایک مسلمان کے ساتھ ہمدردی کرنے کا۔ لیکن شریعت نے اس ایصالِ ثواب کے لیے نہ کوئ خاص طریقہ مقرّر کیا ہے اور نہ کوئ خاص دن۔ مثلاً یہ ایصالِ ثواب کلام پاک پڑھ کر بھی کر سکتے ہیں، نماز پڑھ کر بھی اور صدقہ کر کے بھی۔ اسی طرح یہ ایصالِ ثواب انتقال کے دن بھی کر سکتے ہیں، دوسرے دن بھی اور پانچویں یا ساتویں دن بھی۔ جس وقت، جس نیک کام کی توفیق ہو جائے اس نیک کام کا ایصالِ ثواب جائز ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنی طرف سے یہ پابندی عائد کر دے کہ ایصالِ ثواب صرف بکرا صدقہ کر کے ہی کر سکتے ہیں، یا تیسرے یا دسویں یا چالیسویں دن ہی کر سکتے ہیں، اور اس کے علاوہ کسی دن یا کسی اور طریقے سے ایصالِ ثواب نہیں ہو سکتا، یا ان خاص دنوں میں کرنے سے زیادہ ثواب ملے گا اور ان میں نہ کرنا موجبِ گناہ ہو گا، تو یہی چیز بدعت ہو جائے گی کیونکہ الّٰلہ سبحانہ تعالیٰ اور الّٰلہ کے رسول ﷺ نے ایسی کوئ پابندیاں عائد نہیں کیں۔ 

اسی سے متعلّق ایک اور بات ہے جس کے بارے میں لوگ اکثر اعتراض کرتے ہیں کہ جب ہر نئ بات گمراہی ہے تو یہ پنکھا بھی گمراہی ہے، گاڑی پہ بیٹھنا بھی گمراہی ہے، ٹیوب لائٹ بھی گمراہی ہے، اس لیے کہ یہ چیزیں تو رسول الّٰلہ ﷺ کے زمانے میں نہیں تھیں، بعد میں پیدا ہوئی ہیں، ان کے استعمال کو بدعت کیوں نہیں کہتے؟ الّٰلہ تعالیٰ نے جو بدعت کو جو ناجائز اور حرام قرار دیا یہ وہ بدعت ہے جو دین کے اندر کوئی نئی بات نکالی جائے اور اس کو دین کا جز اور حصہ بنا لیا جائے کہ ایسا کرنا ضروری ہے اور اس کو نہ کرنے والا گناہ گار ہو گا، حالانکہ اس کی کوئ اصلیت قرآن و سنّت یا صحابہ کے طرزِ عمل سے ثابت نہ ہو۔ اگر کوئی چیز دین کا حصّہ نہیں ہے بلکہ کسی نے اپنے آرام اور استعمال کے لیے کوئی چیز اختیار کر لی مثلاً سفر کرنے کے لیے کار استعمال کر لی تو یہ کوئی بدعت نہیں، کیونکہ دنیا کے کاموں میں الّٰلہ تعالیٰ نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے کہ مباحات کے دائرے میں رہتے ہوئے جو چاہے کرو۔ لیکن دین کا حصّہ بنا کر، یا کسی غیر مستحب کو مستحب قرار دیکر، یا کسی غیر سنّت کو سنّت کہہ کر، یا کسی غیر واجب کو واجب کہہ کر جب کوئی چیز ایجاد کی جائے گی تو وہ بدعت ہوگی اور حرام ہوگی۔

ماخوذ از بیان "بدعت ایک سنگین گناہ"، حضرت مولانامفتی  محمد تقی عثمانیؒ مدظلہم

No comments:

Post a Comment