Saturday 4 March 2017

اتّباعِ سنّت کی اہمیت۔ حصّہ اوّل

ایک بزرگ کا واقعہ ہے کہ وہ جب بھی روضہ اقدس پہ حاضر ہوتے تو کبھی روضہ اقدس کی جالی کے قریب نہیں جاتے تھے بلکہ ہمیشہ جالی کے سامنے کے ستون سے لگ کر کھڑے ہو جاتے، اور اگر کوئ آدمی کھڑا ہوتا تو اسکے پیچھے جا کر کھڑے ہو جاتے۔ 

ایک دفعہ ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شاید میں بڑا شقی القلب ہوں، اسی وجہ سے جالیوں کے قریب ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، اور یہ الّٰلہ کے بندے ہیں جو جالی کے قریب ہونے اور اس سے چمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور سرکارِ دو عالم ﷺ کا جتنا قرب حاصل ہو جائے وہ نعمت ہی نعمت ہے، لیکن میں کیا کروں کہ میرا قدم آگے بڑھتا ہی نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ جیسے ہی مجھے یہ خیال آیا اسی وقت یہ محسوس ہوا کہ روضہ اقدس کی طرف سے یہ آواز آ رہی ہے کہ:

"یہ بات لوگوں تک پہنچا دو کہ جو شخص ہماری سنّتوں پہ عمل کرتا ہے وہ ہم سے قریب ہے خواہ ہزاروں میل دور ہو،  اور جو شخص ہماری سنّتوں پہ عمل پیرا نہیں ہے وہ ہم سے دور ہے، خواہ وہ ہماری جالیوں سے چمٹا کھڑا ہو۔"

چونکہ اس میں یہ حکم بھی تھا کہ "لوگوں تک یہ بات پہنچا دو" اس لئے وہ اپنی تقاریر اور خطبات میں یہ بات لوگوں کے سامنے بیان فرماتے تھے، لیکن یہ نہیں بتاتے تھے کہ میرے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا تھا، بلکہ یہ فرماتے کہ ایک زیارت کرنے والے نے جب روضہ اقدس کی زیارت کی تو اس کو روضہ اقدس پہ یہ آواز سنائ دی۔ ان کے انتقال کے بعد لوگوں کو ان کی اولاد کے ذریعے پتہ چلا کہ یہ واقعہ ان کے ساتھ ہی پیش آیا تھا۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از بیان "درود شریف: ایک اہم عبادت"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment