Monday 13 March 2017

...وَيَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ ٱلۡعَفۡوَ‌ۗ... (سورہ البقرہ: ۲۱۹)

"۔۔۔اور لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ (الّٰلہ کی خوشنودی کے لیے) کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیے کہ جو تمہاری ضرورت سے زائد ہو۔۔۔" (سورہ البقرہ: ۲۱۹)

ضروریات سے زائد مال کے خرچ کرنے کا جو حکم اس آیت میں ہے اس کو حضرت ابو ذر غفّاری رضی الّٰلہ عنہ اور بعض دوسرے حضرات نے حکمِ وجوبی (واجب) قرار دیا کہ اپنی ضروریات سے زیادہ مال زکوٰة اور تمام حقوق ادا کرنے کے بعد بھی اپنی ملکیت میں جمع کر کے رکھنا جائز نہیں، ضروریات سے زیادہ جو کچھ بھی ہے سب کا صدقہ کر دینا واجب ہے۔ مگر جمہورِ صحابہؓ و تابعین ؒ اور آئمہء دین اس پر متّفق ہیں کہ اس ارشادِ قرآنی کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ الّٰلہ کی راہ میں خرچ کرنا ہو وہ ضروریات سے زائد ہونا چاہیے، یہ نہیں کہ ضرورت سے زائد جو کچھ ہو اس کو صدقہ کر دینا ضروری یا واجب ہے۔ 

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment