کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کے لئے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے، اور وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ چنانچہ الّٰلہ نے ان سے کہا” "مر جاؤ"، پھر انہیں زندہ کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ الّٰلہ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ (سورہ البقرہ: ۲۴۳)
دوسرا حصّہ
دوسرا حصّہ
اس آیت سے دوسرا مسئلہ یہ مستنبط ہوا کہ جس شہر میں کوئ وبائ مرض طاعون وغیرہ پھیل جائے وہاں سے بھاگ کر دوسری جگہ جانا جائز نہیں۔ رسول کریم ﷺ کے ارشاد میں اس پر اتنا اور اضافہ ہے کہ باہر سے دوسرے لوگوں کو وہاں جانا بھی درست نہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
ترجمہ: "اس بیماری (طاعون) کے ذریعہ الّٰلہ تعالیٰ نے تم سے پہلی قوموں پر عذاب نازل فرمایا ہے، سو جب تم یہ سنو کہ کسی شہر میں طاعون وغیرہ وبائ مرض پھیل رہا ہے تو وہاں نہ جاؤ، اور اگر کسی بستی میں یہ مرض پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ نکلو۔"
ترجمہ: "اس بیماری (طاعون) کے ذریعہ الّٰلہ تعالیٰ نے تم سے پہلی قوموں پر عذاب نازل فرمایا ہے، سو جب تم یہ سنو کہ کسی شہر میں طاعون وغیرہ وبائ مرض پھیل رہا ہے تو وہاں نہ جاؤ، اور اگر کسی بستی میں یہ مرض پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ نکلو۔"
جاری ہے۔۔۔
ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیعؒ
No comments:
Post a Comment