کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کے لئے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے، اور وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ چنانچہ الّٰلہ نے ان سے کہا” "مر جاؤ"، پھر انہیں زندہ کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ الّٰلہ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ (سورہ البقرہ: ۲۴۳)
چوتھا حصّہ
چوتھا حصّہ
تیسرا مسئلہ جو اس آیت سے مستفاد ہوا وہ یہ ہے کہ موت کے خوف سے جہاد سے بھاگنا بھی حرام ہے۔ یہی مضمون ایک اور آیت میں جہاد سے بھاگنے والوں یا اس میں شامل نہ ہونے والوں کے بارے میں ان الفاظ میں آیا ہے:
ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے (شہید) بھائیوں کے بارے میں بیٹھے بیٹھے یہ باتیں بناتے ہیں کہ اگر وہ ہماری بات مانتے تو قتل نہ ہوتے۔ کہہ دو کہ "اگر تم سچے ہو تو اپنے سے ہی موت کو ٹال دینا"۔ (سورہ آلِ عمران: ۱۶۸)
مطلب یہ کہ اوروں کی تو کیا فکر کرتے ہو تم خود اپنی فکر کرو اور اپنے آپ کو موت سے بچا لو۔ یعنی موت جہاد میں جانے یا نہ جانے پہ موقوف نہیں، تمہیں گھر بیٹھے ہوئے بھی بالآخر موت آئے گی۔
ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے (شہید) بھائیوں کے بارے میں بیٹھے بیٹھے یہ باتیں بناتے ہیں کہ اگر وہ ہماری بات مانتے تو قتل نہ ہوتے۔ کہہ دو کہ "اگر تم سچے ہو تو اپنے سے ہی موت کو ٹال دینا"۔ (سورہ آلِ عمران: ۱۶۸)
مطلب یہ کہ اوروں کی تو کیا فکر کرتے ہو تم خود اپنی فکر کرو اور اپنے آپ کو موت سے بچا لو۔ یعنی موت جہاد میں جانے یا نہ جانے پہ موقوف نہیں، تمہیں گھر بیٹھے ہوئے بھی بالآخر موت آئے گی۔
ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیعؒ
No comments:
Post a Comment