Thursday 27 October 2016

عام رشتہ داروں کے حقوق

"اور رشتہ دار کو اس کا حق دو، اور مسکین اور مسافر کو (ان کا حق)، اور اپنے مال کو بے ہودہ کاموں میں مت اڑاؤ۔ یقین جانو کہ جو لوگ بے ہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطانوں کے بھائ ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔" (سورہٴ بنی اسرائیل:۲۶۔۲۷)

اس آیت سے اتنی بات تو ثابت ہو گئ کہ ہر شخص پہ اسکے عام رشتہ داروں اور عزیزوں کا بھی حق ہے۔ امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک اس فرمان کے تحت جو رشتہ دار ذی رحم محرم ہو اگر وہ عورت یا بچّہ ہے جس کے پاس اپنے گذارے کا سامان نہیں اور کمانے پہ بھی قدرت نہیں، اسی طرح جو رشتہ دار ذی رحم محرم اپاہج یا اندھا ہو اور اس کی ملک میں اتنا مال نہیں جس سے اس کا گذارہ ہو سکے، تو ان کے جن رشتہ داروں میں اتنی وسعت ہے کہ وہ ان کی مدد کر سکتے ہوں، ان پر ان سب کا نفقہ فرض ہے۔ اگر ایک ہی درجہ کے کئ رشتہ دار صاحبِ وسعت ہوں تو ان سب پر تقسیم کر کے ان کا گذارہ نفقہ دیا جائے گا۔ 

اس آیت میں اہلِ قرابت اور مسکین و مسافر کو مالی مدد دینے اور صلہ رحمی کرنے کو ان کا حق فرما کر اس طرف اشارہ کر دیا کہ دینے والے کو ان پہ احسان جتانے کا کوئ موقع نہیں کیونکہ ان کا حق اس کے ذمّہ فرض ہے۔ دینے والا اپنا فرض ادا کر رہا ہے، کسی پر احسان نہیں کر رہا۔ 

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہٴ بنی اسرائیل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment