Sunday 30 October 2016

فضول خرچی کی ممانعت

فضول خرچی کے معنی کو قرآن حکیم نے دو لفظوں سے تعبیر فرمایا ہے ایک تبذیر اور دوسرے اسراف۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ دونوں لفظ ہم معنی ہیں، کسی معصیت میں یا بے موقع بے محل خرچ کرنے کو تبذیر و اسراف کہا جاتا ہے۔ بعض حضرات نے یہ تفصیل کی ہے کہ کسی گناہ میں یا بالکل بے موقع بے محل خرچ کرنے کو تبذیر کہتے ہیں، اور جہاں خرچ کرنے کا موقع تو ہو مگر ضرورت سے زائد خرچ کیا جائے اس کو اسراف کہتے ہیں۔ 

امام قرطبیؒ نے فرمایا کہ حرام و ناجائز کام میں تو ایک درہم خرچ کرنا بھی تبذیر ہے، اور جائز و مباح خواہشات میں حد سے زیادہ خرچ کرنا جس سے آئندہ محتاج فقیر ہو جانے کا خطرہ ہو جائے یہ بھی تبذیر میں شامل ہے۔ ہاں اگر کوئ شخص اصل راس المال کو محفوظ رکھتے ہوئے اسکے منافع کو اپنی جائز خواہشات میں وسعت کے ساتھ خرچ کرتا ہے تو وہ تبذیر میں داخل نہیں۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہٴ بنی اسرائیل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment