حضرت ڈاکٹر عبد الحئ رحمت الله علیہ فرماتے تھے کہ الله تعالیٰ کا شکر کثرت سے کیا کرو۔ جتنا شکر کرو گے انشاء الله تواضع پیدا ہو گی، الله تعالیٰ کی رحمت سے تکبّر دور ہو گا، امراضِ باطنہ کی جڑ کٹے گی۔
اور جب شکر کرو تو ذرا سوچ سمجھ کر کرو کہ شکر کے معنی کیا ہیں؟ شکر کے معنی یہ ہیں کہ میں تو اس نعمت کا مستحق نہیں تھا، مگر الله تعالیٰ نے اپنے فضل سے عطا فرمائ۔ اس کا نام تواضع ہے۔ اگر اپنے آپ کو مستحق سمجھا تو تواضع کیا ہوئ؟ پھر شکر کیا ہوا؟ مثلاً ایک آدمی نے کسی سے قرض لیا تو مقروض پر واجب ہے کہ وہ قرض خواہ کو قرض لوٹائے، کیونکہ قرض خواہ اس رقم کا مستحق ہے۔ اب جس وقت مقروض یہ رقم قرض خواہ کو لوٹائے گا تو اس وقت قرض خواہ پر شکر ادا کرنا واجب نہیں ہو گا، ا سلئے کہ اس کی رقم واپس کر کے مقروض نے کوئ احسان نہیں کیا۔ شکر کا موقع تو اس وقت ہوتا ہے جب انسان یہ سمجھے کہ میں اس چیز کا مستحق تو نہیں تھا، مجھے میرے استحقاق سے زیادہ چیز دی گئ۔ لہذا جب کسی نعمت پر شکر ادا کرو تو ذرا سوچ لیا کرو کہ یہ نعمت میرے استحقاق میں نہیں تھی، الله تبارک و تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے مجھے عطا فرمائ۔ بس یہی سوچتے رہنے سے انشاء الله تواضع حاصل ہو جائے گی۔
ماخوذ از بیان "تواضع رفعت اور بلندی کا ذریعہ" از مفی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم
No comments:
Post a Comment