Tuesday 27 September 2016

حسد کا علاج

حسد کا پہلا علاج تو یہ ہے کہ انسان یہ تصوّر کرے کہ الله تعالیٰ نے اس کائنات میں اپنی خاص حکمتوں اور مصلحتوں سے انسانوں کے درمیان اپنی نعمتوں کی تقسیم فرمائ ہے۔ کسی کو صحت کی نعمت دے دی، کسی کو مال و دولت کی نعمت دے دی، کسی کو عزّت کی نعمت دے دی، کسی کو حسن و جمال کی نعمت دے دی ، تو کسی کو چین و سکون کی نعمت دے دی۔ اس دنیا میں کوئ انسان ایسا نہیں ہے جس کو کوئ نہ کوئ نعمت میسّر نہ ہو، اور کسی نہ کسی تکلیف میں مبتلا نہ ہو۔ لہذا حسد کا علاج یہ ہے کہ حسد کرنے والا یہ سوچے کہ اگر کسی دوسرے شخص کو کوئ بڑی نعمت حاصل ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے دل میں کڑھن پیدا ہو رہی ہے، تو ہو سکتا ہے کہ الله تعالیٰ نے اس سے کہیں بڑی نعمتیں ہمیں دے رکھی ہوں اور اس کو نہ دی ہوں۔ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ الله تعالیٰ نے اس کو ایسی بڑی تکالیف دے رکھی ہوں جن سے ہمیں بچا رکھا ہو۔ ان باتوں کو سوچنے سے حسد میں کمی آتی ہے۔ 

حسد کی بیماری کا دوسرا علاج یہ ہے کہ حسد کرنے والا یہ سوچے کہ میری خواہش تو یہ ہے کہ جس شخص سے میں حسد کر رہا ہوں اس سے وہ نعمت چھن جائے اور اس کا نقصان ہو، لیکن معاملہ ہمیشہ اس خواہش کے برعکس ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ حسد کی لازمی خاصیت یہ ہے کہ یہ انسان کو غیبت پر، عیب جوئ پر، چغل خوری پر، اور دوسرے بیشمار گناہوں پر آمادہ کرتا ہے، اور یوں حسد کرنے والے کی نیکیاں اس شخص کے نامہ اعمال میں منتقل ہوتی چلی جاتی ہیں جس سے وہ حسد کرتا ہے۔ یوں جس کو وہ نقصان میں دیکھنا چاہتا تھا اس کا فائدہ کرتا چلا جاتا ہے۔

حسد کی بنیاد ہے دنیا کی محبّت اور جاہ یعنی دنیاوی عزّت، منصب اور مرتبے کی محبّت۔ اس لئے حسد کا تیسرا علاج یہ ہے کہ انسان اپنے دل سے دنیا اور جاہ نکالنے کی محبّت نکالنے کی فکر کرے۔ اور اس کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان سوچے کہ یہ دنیا کتنے دن کی ہے۔ ایک دن آئے گا جب انسان کی آنکھ بند ہو جائے گی۔ پھر اس کے بعد تمام مال و دولت، دنیاوی عزّت، منصب، مرتبہ، سب یہیں پڑے رہ جائیں گے اور نیک اعمال کے سوا کوئ چیز آگے ساتھ نہیں جائے گی۔ ایسا بار بار سوچتے رہنے سے دنیا کی محبّت میں کمی ہونے لگتی ہے۔ اور جب دنیا کی محبّت کم ہو جائے گی تو دوسروں کو دنیا کی نعمتیں ملنے پہ جلن ہونا بھی کم ہو جائے گی۔

ماخوذ از بیان "حسد ایک مہلک بیماری" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment