Saturday 30 July 2016

حضرت عبدالّٰلہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول الّٰلہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے ہی شخص راعی ہے، نگہبان ہے، ذمّہ دار ہے، اور ہر شخص سے قیامت کے روز اس کی ذمّہ داری اور نگہبانی کے بارے میں سوال ہو گا۔ امام یعنی سربراہ حکومت رعایا کے لیے ذمّہ دار ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں آخرت میں سوال ہو گا کہ تم نے ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا؟ ان کی کیسی تربیت کی؟ اور ان کے حقوق کا کتنا خیال رکھا؟ مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے۔ اس سے سوال ہو گا کہ ان  کی کیسی تربیت کی، ان کے حقوق کس طرح ادا کیے؟ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے۔ جو چیز اس کی نگہبانی میں دی گئ ہے اس کے بارے میں اس سے سوال ہو گا کہ تم نے اس کی کس طرح نگہبانی کی؟ نوکر اپنے آقا کے مال میں نگہبان ہے، یعنی اگر آقا نے پیسے دیے ہیں تو وہ پیسے اس کے لیے امانت ہیں، وہ اس کا ذمّہ دار ہے، اور آخرت کے دن اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم نے اس امانت کا حق کس طرح ادا کیا؟

لہذا تم میں سے ہر شخص کسی نہ کسی حیثیت سے راعی ہے اور جس چیز کی نگہبانی اس کے سپرد کی گئ ہے، قیامت کے روز اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا۔

حضرت نے مزید فرمایا کہ اس میں کوئ شک نہیں ہیں کہ آج کل زندگیاں بہت مصروف ہو گئ ہیں اور اوقات محدود ہو گئے ہیں۔ لیکن ہر شخص اتنا تو کر سکتا ہے کہ چوبیس گھنٹے میں سے پانچ دس منٹ روزانہ اس کام کے لیے نکال لے کہ اپنے ماتحتوں کو دین کی بات سنائے گا، مثلاً کوئ کتاب پڑھ کر سنا دے، کوئ وعظ پڑھ کر سنا دے، ایک حدیث کا ترجمہ سنا دے، جس کے ذریعے دین کی بات ان کے کان میں پڑتی رہے۔ اس سے انشاءالّٰلہ اس حدیث پر عمل کرنے کی سعادت حاصل ہو جائے گی۔

ماخوذ از بیان "اولاد کی اصلاح و تربیت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment