Wednesday 13 July 2016

ٹریفک کے قانون کی خلاف ورزی گناہ ہے

حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس الّٰلہ سرّہ فرمایا کرتے تھے کہ وعدہ صرف زبانی نہیں ہوتا بلکہ وعدہ عملی بھی ہوتا ہے۔ مثلاً ایک شخص ایک ملک میں بطور شہری کے رہتا ہے تو وہ شخص عملاً اس حکومت سے وعدہ کرتا ہے کہ میں آپ کے ملک کے قوانین کی پابندی کروں گا، لہذا اب اس شخص پر اس وعدے کی پابندی کرنا واجب ہے، جب تک اس ملک کا قانون اس کو کسی گناہ پر مجبور نہ کرے۔ 

مثلاً ٹریفک کا قانون یہ ہے کہ دائیں طرف چلو یا بائیں طرف چلو۔ یا یہ کہ جب جب سگنل کی لال بتّی جلے تو رکو اور ہری بتّی جلے تو چل پڑو۔ اب ایک شہری ہونے کی حیثیت سے آپ نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ ان قوانین کی پابندی کروں گا لہذا اگر کوئ شخص ان قوانین کی پابندی نہ کرے تو یہ وعدہ خلافی ہے اور گناہ ہے۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کر لی تو اس میں گناہ کی کیا بات ہے؟ یاد رکھیے کہ یہ کئ اعتبار سے گناہ ہے۔ ایک تو اس حیثیت سے گناہ ہے کہ یہ وعدہ کی خلاف ورزی ہے۔ دوسرے اس حیثیت سے بھی گناہ ہے کہ یہ قوانین تو اس لیے بنائے گئے ہیں تا کہ نظم و ضبط پیدا ہو اور اس کے ذریعے سے ایک دوسرے کو نقصان اور تکلیف پہنچانے کے راستے بند ہوں لہذا اگر آپ نے قانون کی خلاف ورزی کی اور اس سے کسی کو نقصان پہنچ گیا تو اس نقصان کی دنیا و آخرت کی ذمّہ داری آپ پر ہو گی۔

ماخوذ از بیان "وعدہ خلافی" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment