Sunday 31 July 2016

والدین کے حقوق

حضرت عبدالّٰلہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ الّٰلہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب عمل کونسا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ محبوب عمل یہ ہے کہ نماز اپنے وقت پر ادا کی جائے۔ میں نے پھر پوچھا کہ نماز کے بعد سب سے زیادہ محبوب عمل کون سا ہے؟ آپ نے جواب میں فرمایا کہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک۔ میں نے پوچھا کہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کے بعد تیسرے نمبر پر محبوب عمل کون سا ہے؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ الّٰلہ کے راستے میں جہاد کرنا۔

بزرگوں نے فرمایا کہ جتنے حقوق العباد ہیں ان میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے۔ اس سے زیادہ واجب الاحترام حق دنیا میں کسی اور کا نہیں ہے۔ کیونکہ الّٰلہ تعالیٰ نے والدین کو انسان کے وجود کا ذریعہ بنایا ہے اس لیے ان کا حق بھی سب سے زیادہ رکھا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر کوئ شخص ایک مرتبہ اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کے بدلے میں الّٰلہ تعالی اس کو ایک حج اور عمرہ کے برابر ثواب عطا فرماتے ہیں۔ 

ایک اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک صحابی حضورِ اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آ کر عرض کیا کہ یا رسول الّٰلہ ﷺ! میرا دل بہت چاہتا ہے کہ میں الّٰلہ کے راستے میں جہاد کروں، اور جہاد سے میرا مقصد صرف یہ ہے کہ الّٰلہ تعالیٰ مجھ سے راضی ہو جائیں اور اس پر مجھے اجر و ثواب عطا فرمائیں۔ حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم واقعی ثواب حاصل کرنے کے لیے جہاد کرنا چاہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں یا رسول الّٰلہ۔ میں صرف ثواب حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول الّٰلہ ﷺ ! میرے والدیں زندہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور جا کر ان کی خدمت کرو، ا سلیے کہ اگر تمہیں اجر حاصل کرنا ہے تو پھر والدین کی خدمت کر کے تمہیں جو اجر حاصل ہو گا وہ اجر جہاد سے بھی حاصل نہیں ہو گا۔

ماخوذ از بیان "والدیں کی خدمت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment