Thursday 14 July 2016

امانت کیا ہے؟

منافق کی تیسری علامت جو رسول الّٰلہ ﷺ نے بیان فرمائ وہ ہے "امانت میں خیانت"، یعنی یہ مسلمان کا کام نہیں ہے کہ وہ امانت میں خیانت کرے، بلکہ یہ منافق کا کام ہے۔ قرآن کریم میں الّٰلہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛

ان الّٰلہ یا مرکم ان تودو الامانات الی اھلھا (سورة النسأ: ۵۸)

یعنی الّٰلہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ امانتوں کو ان کے اہل تک اور ان کے مستحقین تک پہنچاؤ، اور اس کی اتنی تاکید فرمائ گئ ہے کہ ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:

لا ایمان لمن لا امانة لہ (مسند احمد ۔ ج۳ ۔ ص ۱۳۵)

یعنی جس کے اندر امانت نہیں، اس کے اندر ایمان بھی نہیں۔ گویا کہ ایمان کا لازمی تقاضہ ہے کہ آدمی امین ہو۔ امانت میں خیانت نہ کرتا ہو۔

امانت کیا ہے؟
آج کل ہم لوگوں نے امانت کا مطلب اور مفہوم بہت محدود سمجھا ہوا ہے۔ ہمارے ذہنوں میں امانت کا تصوّر صرف یہ ہے کہ کوئ شخص پیسے لے کر آئے اور کہے کہ یہ پیسے آپ بطورِ امانت اپنے پاس رکھ لیجیے، جب ضرورت ہو گی میں آپ سے لے لوں گا، تو یہ امانت ہے۔ اور اگر کوئ شخص ان پیسوں کو کھا کے ختم کر دے یا جب وہ شخص اپنے پیسوں کو مانگنے آئے تو اس کو دینے سے انکار کر دے، تو یہ خیانت ہوئ۔ بیشک یہ بھی امانت میں خیانت کا حصّہ ہے لیکن قرآن و حدیث کی اصطلاح میں امانت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ 

عربی زبان میں امانت کے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص پر کسی معاملے میں بھروسہ کرنا۔ اگر کوئ شخص کوئ کام یا کوئ چیز یا کوئ مال اس بھروسے پر کسی دوسرے کے سپرد کرے کہ یہ شخص اس سلسلے میں اپنے فریضے کو صحیح طور پر بجا لائے گا اور اس میں کوتاہی نہیں کرے گا، یہ امانت ہے۔ اگر امانت کی اس حقیقت کو سامنے رکھا جائے تو بیشمار چیزیں اس میں داخل ہو جاتی ہیں۔ 

ملازمت کے اوقات امانت ہیں
مثلاً ایک شخص نے کہیں ملازمت کر لی اور ملازمت میں آٹھ گھنٹے ڈیوٹی دینے کا معاہدہ ہو گیا۔ یہ آٹھ گھنٹے آپ نے اس شخص کے ہاتھ فروخت کر دیے لہذا یہ اب آپ کے پاس اس شخص کی امانت ہیں جس کے یہاں آپ نے ملازمت کی ہے۔ اگر ان آٹھ گھنٹوں میں سے ایک منٹ بھی آپ نے کسی ایسے کام میں صرف کر دیا جس کی مالک کی طرف سے اجازت نہیں تھی، مثلاً ڈیوٹی کے اوقات میں دوست احباب آ گئے، اب ان کے ساتھ ہنسی مذاق ہو رہا ہے حالانکہ یہ وقت تمہارا بکا ہوا تھا۔ یہ امانت میں خیانت ہے۔

قرآن کریم نے فرمایا کہ ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں۔ جب دوسروں سے وصول کرنے کا وقت آتا ہے تو پورا پورا وصول کرتے ہیں تا کہ ذرا بھی کمی نہ ہو جائے، لیکن جب دوسروں کو دینے کا وقت آتا ہے تو اس میں کم دیتے ہیں اور ڈنڈی مارتے ہیں۔ اب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ناپ تول میں کمی اسی وقت ہوتی ہے جب آدمی کوئ سودا بیچے اور اس میں ڈنڈی مار جائے، حالانکہ علماء نے فرمایا کہ ناپ تول کی کمی ہر چیز میں ہے۔ لہذا اگر کوئ شخص آٹھ گھنٹے کا ملازم ہے اور وہ پورے آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی نہیں دے رہا ہے تو وہ بھی ناپ تول میں کمی کر رہا ہے اور اس عذاب کا مستحق ہو رہا ہے۔

دفتر کا سامان امانت ہے
جس دفتر میں آپ کام کر رہے ہیں اس دفتر کا جتنا سامان ہے وہ سب آپ کے پاس امانت ہے۔ وہ سامان آپ کو اس لئے دیا گیا ہے ک آپ اس کو دفتری کاموں میں استعمال کریں لہذا اس کو ذاتی کاموں کے لیے استعمال نہ کریں اس لئے کہ یہ بھی امانت میں خیانت ہے۔ خیانت چھوٹی چیز کی ہو یا بڑی چیز کی، دونوں حرام اور گناہِِ کبیرہ ہیں، دونوں میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اس لئے دونوں سے بچنا ضروری ہے۔ 

مجلس کی گفتگو امانت ہے
ایک حدیث میں حضور ِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجلسوں میں جو بات کی گئ ہو وہ بھی سننے والوں کے پاس امانت ہے۔ مثلاً دو تین آدمیوں نے آپس میں مل کر باتیں کیں۔ بے تکلفی میں، باہم اعتماد کی فضا میں راز کی باتیں کر لیں۔ اب ان باتوں کو ان کی اجازت کے بغیر دوسروں تک پپہنچانا بھی خیانت کے اندر داخل ہے اور ناجائز ہے۔ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ راز کی بات مجلس میں ایک شخص نے سنی، اس نے جا کر دوسرے کو یہ تاکید کر کے سنا دی کہ یہ راز کی بات تمہیں بتا رہا ہوں، لیکن کسی اور سے مت کہنا۔ اب وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ تاکید کر کے میں نے راز کا تحفّظ کر لیا۔ اب وہ دوسرا شخص آگے تیسرے شخص کو وہ راز کی بات اسی تاکید کے ساتھ بتا دیتا ہے۔ یہ سلسلہ اسی طرح آگے چلتا رہتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے امانت کا خیال کر لیا۔ حالانکہ جب وہ بات راز تھی اور دوسروں کو کہنے سے منع کیا گیا تھا تو پھر اس تاکید کے ساتھ کہنا بھی امانت کے خلاف ہے اور خیانت ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ امانت میں خیانت کے مصداق اتنے ہیں کہ شاید زندگی کا کوئ گوشہ ایسا نہیں ہے جس میں ہمیں امانت کا حکم نہ ہو اور ہمیں خیانت سے روکا نہ گیا ہو۔ لہذا اس حدیث کو ہر وقت یاد رکھنا چاہیے کہ تین چیزیں منافق کی علامت ہیں، بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدی کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے، اور اگر اس کے پاس کوئ امانت آئےتو اس میں خیانت کرے۔ الّٰلہ تعالیٰ ہم سب کی اس سے حفاظت فرمائے۔ آمین۔

ماخوذ از بیان "امانت میں خیانت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment