Tuesday 30 August 2016

اسلام اور انسانی حقوق: مال کا تحفّظ ۲۔۱

اسلام نے غیر مسلموں کے مال حقوق کا بھی اسی طرح سے تحفّظ کیا ہے جیسے مسلمانوں کے حقوق کا۔ جس طرح مسلمانوں کا مال ان کے دل کی خوشی "طیبِ خاطر" کے بغیر لے لینا حرام ہے اسی طرح کسی عام مسلمان کے لئے کسی غیر مسلم کا مال اس کی رضا مندی کے بغیر لے لینا بھی ویسے ہی حرام ہے۔ اس معاملے میں رسول الّٰلہ ﷺ نے جس سختی سے اس اصول کی پابندی کی وہ اتّباع کرنے کے لائق ہے۔ 

عام طور سے یہ بات مسلمانوں کو معلوم ہے کہ رسول الّٰلہ ﷺ کو تمام مکّہ والے صادق (ہمیشہ سچ بولنے والا) اور امین (دوسروں کے امانت رکھائے گئے مال کی پوری پاسداری کرنے والا) کہتے تھے۔ جب سے رسول الّٰلہ ﷺ نے اپنی رسالت کا اعلان عام طور سے مشرکینِ مکّہ ان کے دشمن ہو گئے تھے لیکن عجیب بات یہ تھی کہ اس کے باوجود ان کو رسول ﷺ پہ اتنا بھروسہ تھا کہ اپنی امانتیں پھر بھی ان کے پاس رکھواتے تھے۔ جس رات رسول الّٰلہ ﷺ نے مدینہ ہجرت فرمائی اس وقت بھی کفّارِ مکّہ کی امانتیں ان کے پاس تھیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کی جان کے درپے ہیں۔ آپ کو ایک عرصے تک ایک گھاٹی میں محصور کر دیا اور مسلمانوں نے پتّے کھا کے گزارا کیا۔ لیکن رسول الّٰلہ ﷺ جب ہجرت فرماتے ہیں تو پہلے اپنے چچا زاد بھائ حضرت علی رضی الّٰلہ عنہ کو ایک ایک امانت کی تفصیل بتاتے ہیں، اور ان کو ہدایت کرتے ہیں کہ پہلے سب مکّہ والوں کی امانتیں ان کو واپس کرنا اور پھر میرے پاس آ جانا۔ ان کو یہ خیال نہیں آتا کہ یہ لوگ میرے جانی دشمن ہیں۔ میں ان کا مال استعمال کر لوں تو کیا غلط ہے؟ یہ خیال نہیں آتا کہ میں کفّار کے مال کی حفاظت کے لئے اپنے چچازاد بھائ کی جان خطرے میں ڈال رہا ہوں کہ کہیں وہ مجھے نہ پا کر غصّے میں ان کو نقصان نہ پہنچائیں؟ دشمنوں کے مال کی ایسی حفاظت کی مثال دنیا میں کہاں ملے گی۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از بیان "اسلام اور انسانی حقوق" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment