بہت دفعہ یہ ہوتا ہے کہ والدین کے مرنے کے بعد اولاد کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہم نے کتنی بڑی نعمت کھو دی اور ہم نے اس کا حق ادا نہ کیا۔ اس کے لئے بھی الّٰلہ تعالیٰ نے راستہ رکھا ہے۔ اگر کسی نے والدین کے حقوق میں کوتاہی کی ہو، اور ان سے فائدہ نہ اٹھایا ہو، تو اس کی تلافی کے دو راستے ہیں۔
ایک ان کے لئے ایصالِ ثواب کی کثرت کرنا۔ جتنا ہو سکے ان کو ثواب پہنچائیں، صدقہ دے کر ہو، یا نوافل پڑھ کر ہو، یا قرآن کی تلاوت کے ذریعے ہو ۔ یہ عبادات کرنے کے بعد الّٰلہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ان کا ثواب ان کے مرحوم والدین کی روح کو مل جائے۔
دوسرے یہ کہ والدین کے جو اعزہ و اقرباء دوست احباب حیات ہیں، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرے، اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرنا چاہیے جیسا ماں باپ کے ساتھ کرنا چاہیےتھا۔ اس کے نتیجے میں الّٰلہ تعالیٰ اس کوتاہی کی تلافی فرما دیتے ہیں۔
ماخوذ از بیان "والدین کی خدمت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم
ایک ان کے لئے ایصالِ ثواب کی کثرت کرنا۔ جتنا ہو سکے ان کو ثواب پہنچائیں، صدقہ دے کر ہو، یا نوافل پڑھ کر ہو، یا قرآن کی تلاوت کے ذریعے ہو ۔ یہ عبادات کرنے کے بعد الّٰلہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ان کا ثواب ان کے مرحوم والدین کی روح کو مل جائے۔
دوسرے یہ کہ والدین کے جو اعزہ و اقرباء دوست احباب حیات ہیں، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرے، اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرنا چاہیے جیسا ماں باپ کے ساتھ کرنا چاہیےتھا۔ اس کے نتیجے میں الّٰلہ تعالیٰ اس کوتاہی کی تلافی فرما دیتے ہیں۔
ماخوذ از بیان "والدین کی خدمت" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم
No comments:
Post a Comment