Thursday 26 January 2017

توبہ تفصیلی۔ حصّہ ششم

مولانا اشرف علی تھانویؒ نے اسی سنّت پر عمل کرتے ہوئے "العذر و النظر" کے نام سے ایک رسالہ لکھ کر اپنے تمام اہلِ تعلّقات کے نام بھیجا جس میں حضرت نے یہ لکھا کہ چونکہ آپ سے میرے تعلّقات رہے ہیں، خدا جانے کس وقت کیا غلطی مجھ سے وہئ ہو، یا کوئ واجب حق میرے ذمّے باقی ہو۔ خدا کے لئے آج مجھ سے وہ حق وصول کر لیں، یا معاف کر دیں۔

حقوق العباد باقی رہ جائیں تو؟

حضرت تھانوی ؒ فرماتے تھے کہ ایک آدمی سے زندگی میں حقوق العباد ضائع ہوئے۔ بعد میں الله تعالیٰ نےتوبہ کی توفیق عطا فرمائ اور ان حقوق کی ادائیگی کی فکر عطا فرمائ۔ اب وہ لوگوں سے معلوم کر رہا ہے کہ میرے ذمّے کس شخص کے کیا حقوق باقی رہ گئے ہیں تا کہ میں ان کو ادا کر دوں۔ لیکن ابھی ان حقوق کی ادائیگی کی تکمیل نہیں کر پایا تھا کہ اس سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ چونکہ اس نے حقوق کی ادائیگی مکمل نہیں کی تھی اور حقوق معاف بھی نہیں کروائے تھے تو کیا آخرت کے عذاب سے اس کی نجات اور بچاؤ کی کوئ صورت نہیں ہے؟ حضرت تھانویؒ فرماتے تھے کہ اس شخص کو بھی مایوس ہیں ہونا چاہئے، اس لئے کہ جب یہ شخص حقوق کی ادائیگی اور توبہ کے راستے پہ چل پڑا تھا اور کوشش بھی شروع کر دی تھی تو انشاٴ الله تعالیٰ اس کوشش کی برکت سے آخرت میں الله تعالیٰ اس کے اصحابِ حقوق کو راضی فرما دیں گے اور وہ اصحابِ حقوق اپنا حق معاف فرما دیں گے۔

ماخوذ از بیان "توبہ: گناہوں کا تریاق"، از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment