Sunday 29 January 2017

اختلاف بین المسلمین۔ حصّہ اوّل

(راقم کی ننانوے فیصد کوشش یہی ہوتی ہے کہ بزرگوں کی باتیں ہی نقل کروں اور اپنی طرف سے کچھ نہ لکھوں کیوں دین میں کم علم لوگوں کی خود آرائ سے جتنا نقصان ہوتا ہے اتنا شاید کسی اور چیز سے نہیں ہوتا۔ لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دوستوں سے کچھ ایسی بات ہوتی ہے جس سے انہیں کافی اطمینان ہوتا ہے۔ بہت ڈرتے ڈرتے ان باتوں کو لکھ دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ ان سے کسی کو نقصان نہ ہو۔ باتیں تو یہ بھی بزرگوں سے سنی ہوئ اور سمجھی ہوئ ہی ہیں لیکن براہ راست ان کے الفاظ نہیں ہیں۔ الله تعالیٰ حفاظت فرمائے۔ آمین)

حال میں دو بہت ہی قریبی دوستوں نے راقم سے ایک ہی طرح کی الجھن ظاہر کی کہ ان کو دین کے راستے پہ چلنے میں ایک خیال مانع ہے اور وہ یہ کہ مختلف مسلمانوں کا، چاہے وہ افراد ہوں، کوئ فرقہ ہوں، یا کوئ اسلامی ملک ہو، عبادت کرنے کا طریقہ ایک دوسرے سے اتنا الگ کیوں ہے۔ ان کو ایسا وہم ہوتا ہے کہ چونکہ مسلمانوں کے عبادت کرنے کے طریقے ایک دوسرے سے اتنے مختلف ہیں اس لئے ان میں سے کوئ بھی صحیح نہیں، اور چونکہ ان میں سے کوئ بھی صحیح نہیں تو ہم کس کی تقلید کریں اور اس کے طریقے کو اختیار کریں۔ اس الجھن کا شکار ہو کر بہت سے وہ مسلمان بھی جو اخلاصِ نیّت سے دین پہ چلنا چاہتے ہیں ، دین کے راستے کو چھوڑ بیٹھتے ہیں۔

جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment