Monday 30 January 2017

اختلاف بین المسلمین۔ حصّہ سوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

 اگلی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ کسی کام کے کرنے کے دو طریقے ہونے کا ہمیشہ مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ان میں سے ایک طریقہ صحیح ہے اور ایک غلط ہے۔ ہمارے دوست نے خود ہی مثال دی تھی کہ بعض مسلمان ہاتھ باندھ کر اور بعض ہاتھ چھوڑ کر نماز کیوں پڑھتے ہیں؟ ہمیں کیسے پتہ چلے کہ ان میں سے کون سا طریقہ صحیح ہے؟ خادم نے عرض کیا کہ رسول الله ﷺ نے بعض دفعہ ہاتھ باندھ کر بھی نماز پڑھی اور بعض دفعہ ہاتھ چھوڑ کر بھی پڑھی، رفع یدین (مثلاً سجدے میں جانے سے پہلے کانوں تک ہاتھ اٹھانا) کیا بھی اور بعض دفعہ نہیں بھی کیا۔ اسی طرح رسول الله ﷺ کی بہت سی سنّتیں ہیں جن میں مختلف موقعوں پہ انہوں نے مختلف طریقہ اختیار کیا۔ الله تعالیٰ کو رسول الله ﷺ کی تمام سنتّوں کو زندہ رکھنا مقصود ہے، اسی لئے بعض لوگوں نے ایک سنّت کو اختیار کیا اور بعض نے دوسری سنّت کو۔ اس لئے یہ سمجھنا کہ جس طریقے سے میں نماز پڑھتا ہوں وہی درست ہے اور اس کے علاوہ کوئ بھی طریقہ درست نہیں، ایسا سمجھنا درست نہیں۔ اس کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم ایک سنّت پر عمل کر رہے ہیں اور دوسرا دوسری سنّت پر عمل کر رہا ہے۔ الله تعالی دونوں کی عبادات کو قبول فرمائیں۔ آمین

جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment