Tuesday 31 January 2017

اختلاف بین المسلمین۔ حصّہ چہارم

دوسری بات یہ ہے کہ اسلام کے احکامات تین طرح کے ہیں۔ ایک تو وہ احکام ہیں جس میں الله تعالیٰ اور الله کے رسول ﷺ کی طرف سے واضح حکم آ گیا جس کو نص کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر قرآن میں یہ حکم آگیا کہ نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا فرض ہے، شراب پینا اور سوّر کھانا حرام ہے۔ دوسری طرح کے احکام وہ ہیں جس میں الله تعالیٰ اور الله کے رسول ﷺ نے اصولی احکام بیان کئے ہیں لیکن جزئیات بیان نہیں کیں۔ تیسری طرح کے احکام وہ ہیں جن کے بارے میں قرآن و حدیث خاموش ہیں چاہے اس لئے کہ اس زمانے میں یہ مسائل موجود نہیں تھے اور یہ جدید دور کی پیداوار ہیں مثلاً ایک انسان کا گردہ دوسرے انسان کے جسم میں لگا دینا، یا اس لئے کہ یہ تحقیق اور غور وفکر کا میدان ہے جو الله تعالیٰ نے انسان کے لئے کھلا چھوڑ دیا ہے۔

 پہلی طرح کے احکام  یعنی نصوص میں قیامت تک تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ چاہے کوئ بڑے سے بڑا مجتہد ہو، فقیہ ہو، مفتی ہو یا قاضی ہو، وہ شراب پینے کو یا سوّر کھانے کو حلال قرار نہیں دے سکتا، یا یہ نہیں کہہ سکتا کہ آج کے زمانے میں روزہ رکھنے یا زکوٰة دینے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ جس بات کو واضح طور پہ الله اور الله کے رسول ﷺ نے حلال یا حرام قرار دے دیا وہ ہمیشہ کے لئے حلال اور حرام رہیں گے۔ ان معاملات میں صحیح طریقہ ایک ہی ہے اور اس کے علاوہ ہر طریقہ غلط ہے۔ 

جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment