Sunday 13 November 2016

"بیشک جو لوگ ایمان لے آئے ہیں، اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں، خدائے رحمٰن ان کے لئے دلوں میں محبّت پیدا کر دے گا۔" (سورہٴ مریم:۹۶)

اس آیت کی تفسیر میں مفتی محمد شفیع ؒ نے فرمایا کہ جب ایمان اور عملِ صالح مکمّل ہوں اور بیرونی عوارض سے خالی ہوں تو ان کاخاصّہ یہ ہے کہ موٴمنین صالحین کے درمیان آپس میں بھی الفت و محبّت ہو جاتی ہے۔ ایک نیک صالح آدمی دوسرے نیک آدمی سے مانوس ہوتا ہے اور دوسرے تمام لوگوں اور مخلوقات کے دلوں میں بھی الله تعالیٰ ان کی محبّت پیدا فرما دیتے ہیں۔

بخاری، مسلم، ترمذی، وغیرہ نے حضرت ابو ہریرہؓ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ حقِ تعالیٰ جب کسی بندے کو پسند فرماتے ہیں تو جبرئیل امین سے کہتے ہیں کہ میں فلاں آدمی سے محبّت کرتا ہوں، تم بھی ان سے محبّت کرو۔ جبرئیل امین سارے آسمانوں میں اس کی منادی کرتے ہیں اور سب آسمان والے اس سے محبّت کرنے لگتے ہیں۔ پھر یہ محبّت زمین زمین پر نازل ہوتی ہے (تو زمین والے بھی سب اس محبوبِ خدا سے محبّت کرنے لگتے ہیں)۔ اور فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیت اس پر شاہد ہے۔ اور ہرم بن حیّانؒ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے پورے دل سے الله تعالیٰ کی طرف متوجّہ ہو جاتا ہے تو الله تعالیٰ تمام اہلِ ایمان کے دل اسکی طرف متوجّہ فرما دیتے ہیں۔ (قرطبی)

ماخوذ از معارف القرآن، تالیفِ مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment