Thursday 3 November 2016

مالی حقوق کا بیان۔ حصہ دوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

دوسرا حکم اس آیت میں (جس کی تفصیل پچھلی پوسٹ میں آئ) عہد پورا کرنے کی تاکید ہے۔ عہد دو طرح کے ہیں۔ ایک  عہد وہ ہے جو بندہ اور الله کے درمیان ہے، جسکا حاصل احکام الٰہیہ کا مکمّل اتّباع اور الله تعالیٰ کی رضا جوئ ہے۔ دوسرا عہد وہ جو ہے جو انسان کسی انسان سے کرتا ہے جس میں تمام سیاسی، تجارتی، معاملاتی معاہدات شامل ہیں جو افراد یا جماعتوں کے درمیان دنیا میں ہوتے ہیں۔ 

پہلی قسم کے تمام معاہدات کا پورا کرنا انسان پر واجب ہے۔ دوسری قسم میں جو معاہدات خلافِ شرع نہ ہوں ان کا پورا کرنا واجب ہے، اور جو خلافِ شرع ہوں ان کا فریقِ ثانی کو اطّلاع کر کے ختم کر دینا واجب ہے۔ معاہدہ کی حقیقت یہ ہے کہ دو فریقوں کے درمیان کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا عہد ہو۔ جو کوئ شخص کسی سے یکطرفہ وعدہ کر لیتا ہے کہ میں آپ کو فلاں چیز دوں گا، یا آپ کا فلاں کام کر دوں گا اس کا پورا کرنا بھی واجب ہے۔ بلا عذرِ شرعی کے کسی سے وعدہ کر کے جو خلاف ورزی کرے گا وہ شرعاً گناہ گار ہو گا۔ حدیث میں اس کو عملی نفاق قرار دیا گیا ہے۔

ماخوذ از بیان القرآن، الیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment