Tuesday 1 November 2016

خرچ میں بد نظمی ممنوع ہے

"اور نہ تو (ایسے کنجوس بنو کہ) اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو، اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ) ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑ دو جس کے نتیجے میں تمہیں قابلِ ملامت اور قلّاش ہو کر بیٹھنا پڑے۔
(سورہٴ بنی  اسرائیل:۲۹)

اس آیت میں مال خرچ کرنے میں میانہ روی کی تاکید کی گئ ہے۔ نہ اتنا کنجوس ہو جائے کہ حق دار ضرورت مندوں کی مدد سے بھی ہاتھ روک لے، نہ ہی اتنا فضول خرچ ہو جائے کہ بعد میں خود اپنے لئے، اور جن لوگوں کے حقوق اس کے ذمّہ واجب ہیں، ان کے لئے مشکل کھڑی ہو جائے۔

آخر میں اس آیت میں بد نظمی کے ساتھ خرچ کرنے کو منع کیا گیا ہے کہ آنے والے حالات سے قطع نظر کر کے جو کچھ پاس ہے اسے اسی وقت خرچ کر ڈالے۔ کل کو دوسرے ضرورت مند لوگ آئیں یا کوئ اہم دینی ضرورت پیش آ جائے تو اب اس کے لئے قدرت نہ رہے۔ (قرطبی) یا اہل و عیال جنکے حقوق اس کے ذمّہ واجب ہیں ان کے حقوق ادا کرنے کی استطاعت نہ رہے۔  (مظہری) ملوماً محسوراً کے الفاظ کے متعلّق تفسیرِ مظہری میں ہے کہ ملوم کا تعلّق پہلی حالت یعنی بخل سے ہے کہ اگر ہاتھ کو بخل سے بالکل روک لے گا تو لوگ ملامت کریں گے اور محسورا کا تعلّق دوسری حالت سے ہے کہ خرچ کرنے میں اتنی زیادتی کرے کہ خود فقیر ہو جائے تو یہ محسورا یعنی تھکا ماندہ، عاجز یا حسرت زدہ ہو جائے گا۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورہٴ بنی اسرائیل، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment