Saturday 26 November 2016

حضرت ابو حازم ؒ اور سلیمان عبدالملک کے درمیان مکالمہ۔ حصہٴ سوئم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

سلیمان نے پھر دریافت کیا، "کون سا مسلمان سب سے زیادہ ہوشیار ہے؟"

فرمایا، "وہ شخص جس نے الله تعالیٰ کی اطاعت کے تحت کام کیا ہو، اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دی ہو۔"

پھر پوچھا کہ "مسلمانوں میں کون شخص احمق ہے؟"

فرمایا، "وہ آدمی جو اپنے کسی بھائ کی اس کے ظلم میں امداد کرے، جس کا حاصل یہ ہو گا کہ اس نے دوسرے کی دنیا درست کرنے کے لئے اپنا دین بیچ دیا۔"

اس کے بعد سلیمان نے اور واضح الفاظ میں دریافت کیا کہ ہمارے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ابو حازمؒ نے فرمایا کہ مجھے اس سوال سے معاف رکھیں تو بہتر ہے۔

سلیمان نے کہا کہ نہیں آپ ضرور کوئ نصیحت کا کلمہ کہیں۔

ابو حازم ؒ نے فرمایا: "اے امیرالموٴمنین! تمہارے آباؤ اجداد نے بزورِ شمشیر لوگوں پہ تسلّط کیا، اور زبردستی ان کی مرضی کے خلاف ان پر حکومت قائم کی، اور بہت سے لوگوں کو قتل کیا، اور یہ سب کچھ کرنے کے بعد وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ کاش آپ کو معلوم ہوتا کہ اب وہ مرنے کے بعد کیا کہتے ہیں، اور ان کو کیا کہا جاتا ہے۔"

بادشاہ کے حاشہ نشینوں نے ابو حازم ؒ کی اس صاف گوئ کو سن کر کہا، "اے ابو حازم! تم نے یہ بہت بری بات کہی ہے۔"

ابو حازم ؒ نے فرمایا، "تم غلط کہتے ہو۔ بری بات نہیں کہی، بلکہ وہ بات کہی جس کا ہم کو حکم ہے۔ الله تعالیٰ نے علماء سے اس بات کا عہد لیا ہے کہ حق بات لوگوں کو بتلائیں گے اور چھپائیں گے نہیں۔ لتبیننه للناس ولا تکتمونہ۔ (۱۸۷:۳)

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، تفسیرِ سورةٴ البقرہ، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله

No comments:

Post a Comment