Saturday 5 November 2016

تکبّر کی ممانعت

"اور زمین پر اکڑ کر مت چلو۔ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو، اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہو۔" (سورہٴ بنی اسرائیل: ۳۸)

تکبّر کے معنی اپنے آپ کو دوسروں سے افضل و اعلیٰ سمجھنا، اور دوسروں کو اپنے مقابلہ میں کمتر و حقیر سمجھنا ہے۔ حدیث میں اس پر سخت وعیدیں مذکور ہیں۔ انسان کے چال ڈھال میں جو چیزیں  تکبّر پر دلالت کرنے والی ہیں وہ بھی ناجائز ہیں۔ 

امام مسلم ؒ نے بروایت حضرت عیاض بن عمارؓ نقل کیا ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ الله تعالیٰ نے میرے پاس بذریعہ وحی یہ حکم بھیجا ہے کہ تواضع اور پستی اختیار کرو۔ کوئ آدمی کسی دسرے آدمی پر فخر اور اپنی بڑائ کا طرز اختیار نہ کرے، اور کوئ کسی پر ظلم نہ کرے۔ (مظہری)

حضرت عبدالله ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ وہ آدمی جنّت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرّہ کے برابر بھی تکبّر ہو گا۔ (مظہری بحوالہ صحیح مسلم)

حضرت فاروقِ اعظمؓ نے منبر پہ خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے رسول الله ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص تواضع اختیار کرتا ہے الله تعالیٰ اسکو سربلند فرماتے ہیں کہ وہ اپنے نزدیک تو چھوٹا مگر سب لوگوں کی نظر میں بڑا ہوتا ہے۔ اور جو شخص تکبّر کرتا ہے الله تعالیٰ اسکو ذلیل کرتے ہیں کہ وہ خود اپنی نظر میں بڑا ہوتا ہے اور لوگوں کی نظر میں وہ کتّے اور خنزیر سے بدتر ہوتا ہے۔ (مظہری)

 ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیہ

No comments:

Post a Comment