Wednesday 16 November 2016

سورہٴ فاتحہ

ترجمہ: "تمام تعریفیں الله کی ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ جو سب پر مہربان، بہت مہربان ہے۔ جو روزِ جزا کا مالک ہے۔ (اے الله!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں، اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما۔ ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا ہے، نہ کہ ان لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا ہے، اور نہ ان کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں۔" (سورہٴ فاتحہ)

صحیح مسلم میں بروایتِ حضرت ابو ہریرہؓ منقول ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: "حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ نماز (یعنی سورہٴ فاتحہ) میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصّوں میں تقسیم کی گئ ہے، نصف میرے لئے ہے اور نصف میرے بندے کے لئے، اور جو کچھ میرا بندہ مانگتا ہے وہ اس کو دیا جائے گا۔" پھر رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ بندہ جب کہتا ہے الحمداللہ  رب العٰلمین تو الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "میرے بندے نے میری حمد کی ہے"، اور جب بندہ کہتا ہے الرحمٰن الرحیم تو الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "میر ے بندے نے میری تعریف و ثناء بیان کی ہے"، اور جب بندہ کہتا ہے مٰلک یوم الدین تو الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ہے"، اور جب بندہ کہتا ہے ایاک نعبد و ایاک نستعین تو الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ "یہ آیت میرے اور میرے بندے کے درمیان مشترک ہے"، کیونکہ اس میں ایک پہلو الله تعالیٰ کی حمد و ثناء کا ہے اور دوسرا پہلو بندے کی دعا و درخواست کا۔ اس کے ساتھ یہ بھی ارشاد ہوا کہ: "میرے بندے کو وہ چیز ملے گی جو اس نے مانگی"۔ پھر جب بندہ کہتا ہے: اھدنا الصراط المستقیم (آخر تک) تو حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ "یہ سب میرے بندے کے لئے ہے، اور ا سکو وہ چیز ملے گی جو اس نے مانگی"۔ (مظہری)

ماخوذ از معارف القرآن، تالیف مفتی محمد شفیع رحمتہ الله علیه

No comments:

Post a Comment