Sunday 12 June 2016

اہل ِ جنّت اور اہل ِ جہنّم کون لوگ ہیں؟

حضور ِ اقدس ﷺ نے صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا، کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ جنّتی کون ہے؟ پھر فرمایا کہ ہر وہ شخص جو کمزور ہے اور لوگ بھی اس کو کمزور سمجھتے ہیں، (یا تو جسمانی اعتبار سے کمزور ہو، یا مالی اعتبار سے کمزور ہو، یا حیثیت یا رتبے کے اعتبار سے کمزور ہو یعنی دنیا والے اس کو کم حیثیت اور کم رتبہ والا سمجھتے ہوں) لیکن وہ کمزور شخص الّٰلہ کے یہاں اتنا محبوب ہے کہ اگر وہ الّٰلہ کے اوپر کوئ قسم کھا لے تو الّٰلہ تعالیٰ اس کی قسم کو پورا کر دیتے ہیں (یعنی اگر وہ شخص یہ قسم کھا لے کہ فلاں کام اس طرح ہو گا تو الّٰلہ تعالیٰ وہ کام اسی طرح فرما دیتے ہیں)۔

اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تم کو اہل ِ جہنم کے بارے میں نہ بتلاؤں کہ اہلِ جہنّم کون لوگ ہیں؟ پھر آپ نے فرمایا کہ: "کل عتل جواظ مستکبر"۔ 
لفظ "عتل" کے معنی ہیں سخت مزاج، درشت مزاج اور کھردرا آدمی جو بات کرے تو لٹھ مارے، اور بات کرتے وقت نرمی سے بات نہ کرے، سختی سے بات کرے، غصہ سے بات کرے، اور دوسروں کو حقیر سمجھے۔ ایسے شخص کو عتل کہا جاتا ہے۔
دوسرا لفظ فرمایا "جواظ"۔ اس کے معنی ہیں نک چڑھا۔ جس کی پیشانی پہ ہر وقت بل پڑے رہتے ہوں، اور معمولی قسم کے آدمی سے بات کرنے کو تیّار نہیں۔ کمزور، کم حیثیت، کم رتبہ آدمی سے بات کرنے میں اپنی توہین سمجھتا ہو، ہر وقت اکڑتا ہو، شیخی باز ہو۔
تیسرا لفظ فرمایا "مستکبر" جو تکبّر کرنے والا ہو، اپنے کو بڑا سمجھنے والا ہو، اور دوسروں کو چھوٹا سمجھنے والا ہو۔ 
ان صفات والوں کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہنّم والے ہیں، اس لیے کہ اپنے کو بڑا سمجھنے والے ہیں۔

ماخوذ از بیان "غریبوں کی تحقیر نہ کیجیے"، از مفتی محمد تقی عثمانیؒ

No comments:

Post a Comment