Sunday 26 June 2016

کیا دین پہ چلنے کے لیے دنیا چھوڑنا ضروری ہے؟

"اور الّٰلہ نے تمہیں جو کچھ دے رکھا ہے اس کے ذریعے آخرت والا گھر بنانے کی کوشش کرو، اور دنیا میں سے بھی اپنے حصّے کو نظر انداز نہ کرو، اور جس طرح الّٰلہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی (دوسروں پر) احسان کرو، اور زمین میں فساد مچانے کی کوشش نہ کرو۔ یقین جانو الّٰلہ فساد مچانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔" (سورة قصص ۷۷)
ترجمہ از آسان ترجمئہ قرآن از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

فرمایا کہ آج کل ایک بہت بڑی غلط فہمی اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگوں میں بھی کثرت کے ساتھ پائ جاتی ہے کہ اگر کوئ شخص آج کی اس دنیا میں دین کے مطابق زندگی گزارنا چاہے اور اسلام کے احکام پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی بسر کرنا چاہے تو اسے دنیا چھوڑنی ہو گی، دنیا کا عیش و آرام، دنیا کی آسائشیں چھوڑنی ہوں گی، اور دنیا کے مال و اسباب کو ترک کیے بغیر اس دنیا میں اسلام کے مطابق اور دین کے مطابق زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔

حقیقت یہ ہے کہ الّٰلہ تبارک و تعالیٰ اور الّٰلہ کے رسول ﷺ ہم سے یہ نہیں چاہتے کہ ہم دنیا کو چھوڑ کر بیٹھ جائیں۔ نبی کریم ﷺ نے جو تعلیمات ہمیں عطا فرمائیں اس میں یہ کہیں نہیں کہا کہ تم دنیا کو چھوڑ دو، کمائ نہ کرو، تجارت نہ کرو، مال حاصل نہ کرو، مکان نہ بناؤ، بیوی بچّوں کے ساتھ ہنسو بولو نہیں، کھانا نہ کھاؤ؛ اس قسم کا کوئ حکم شریعتِ محمّدیہ میں موجود نہیں۔ ہاں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ یہ دنیا تمہاری آخری منزل نہیں، یہ تمہاری زندگی کا آخری مقصد نہیں۔ یہ سمجھنا غلط ہے کہ زندگی میں ہماری جو کچھ بھی کوششیں ہیں وہ صرف اسی دنیا کے لیے ہونی چاہیئیں۔ اس سے آگے ہمیں نہ کچھ سوچنا ہے اور نہ کچھ کرنا ہے۔ بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ دنیا درحقیقت اس لیے ہے کہ تم اس میں رہ کر اپنی آنے والی ابدی زندگی یعنی آخرت کی زندگی کے لیے کچھ تیّاری کر لو، اور آخرت کو فراموش کیے بغیر اس دنیا کو اس طرح استعمال کرو کہ اس میں تمہاری دنیاوی ضروریات بھی پوری ہوں، اور ساتھ ساتھ آخرت کی جو زندگی آنے والی ہے اس کی بھلائ بھی تمہارے پیشِ نظر ہو۔

(اسکی مزید تفصیل اور شروع میں جو آیت ہے اس کی تفسیر انشأالّٰلہ اگلی پوسٹ میں آئے گی۔)

ماخوذ از بیان "کیا مال و دولت کا نام دنیا ہے؟" از مفتی محمّد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment