Sunday 19 June 2016

دوسروں کو تکلیف سے بچانا

حضرت نے ایک مدرسے میں تقریر کے دوران فرمایا، "ابھی مدرسہ دیکھنے کے لیے بالائ حصّہ پہ جانا ہوا۔ ماشأالّٰلہ بڑا کام ہو رہا ہے۔ لیکن جب اوپر بیٹھا تو لاؤڈ اسپیکر کی آواز اتنی تیز کان میں آ رہی تھی، باہر بھی، اوپر بھی، کہ چاروں طرف اس کا شور مچ رہا تھا۔ میں نے گزارش کی کہ اس کی آواز ہلکی کرنی چاہیے۔ اور ساتھ یہ بھی گزارش کی کہ کسی ایک جگہ پہ بات چیت سننے کے لیے لوگ جمع ہوں تو شریعت کا حکم یہ ہے کہ آواز اتنی ہی ہونی چاہیے جتنی حاضرین کو پہنچانے کے لیے کافی ہو، لیکن سارے محلّہ کو سارے شہر کو سنانا جائز نہیں۔ 

سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کوئ الّٰلہ کا بندہ کسی گھر میں بیمار ہے، سونا چاہتا ہے لیکن اس آواز کی وجہ سے سو نہیں سکتا اور اس کی بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یا کوئ اور شخص ہے جو بیمار تو نہیں لیکن سونا چاہتا ہے اور اس آواز کی وجہ سے اس کی نیند میں خلل آ رہا ہے، اس کی نیند خراب ہو رہی ہے۔ ہم خوش ہیں کہ ہماری تقریر کی آواز دور دور تک پہنچ رہی ہے لیکن قیامت کے دن پوچھ ہو گی کہ میرا ایک بندہ تمہاری وجہ سے تکلیف میں تھا، بتاؤ تمہارے پاس اس کا کیا جواب ہے؟ 

حدیث میں نبی کریم سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان سے اور ہاتھ سے دوسرے تمام مسلمان محفوظ رہیں۔ اس کے ہاتھ سے بھی دوسرے مسلمان کو کوئ تکلیف نہ پہنچے، اس کی زبان سے بھی کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ ہم اپنے زعم میں دین کی بات کر رہے ہیں لیکن دین کی بات کرنے کا بھی شریعت نے طریقہ بتایا ہے۔ اور وہ طریقہ یہ ہے کہ ایک شخص آپ کی بات نہیں سننا چاہتا، آپ اس کے کان کے اوپر لاؤڈ اسپیکر لگا کر زبردستی اس کو بات سنائیں، اس کا شریعت میں کوئ جواز نہیں۔"

ماخوذ از بیان "دولتِ قرآن کی قدر و عظمت"، از مفتی محمّد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment