Wednesday 29 June 2016

منافق کی تین نشانیاں

حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ تین خصلتیں ایسی ہیں جو منافق ہونے کی نشانی ہیں۔ جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے۔ جب اس کے پاس کوئ امانت رکھوائ جائے تو وہ خیانت کرے۔ ایک روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ چاہے وہ نماز بھی پڑھتا ہو، روزے بھی رکھتا ہو، اور چاہے وہ دعویٰ کرتا ہو کہ وہ مسلمان ہے، لیکن حقیقت میں وہ مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں، اس لیے کہ مسلمان ہونے کی جو بنیادی صفات ہیں وہ ان کو چھوڑے ہوئے ہے۔ 

خدا جانے ہمارے ذہنوں میں کہاں سے یہ بات بیٹھ گئ ہے اور ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ دین بس نماز روزے کا نام ہے۔ نماز پڑھ لی، روزہ رکھ لیا، بس مسلمان ہو گئے۔ اب مزید ہم سے کسی چیز کا مطالبہ نہیں ہے۔ چنانچہ اس کے بعد جب بازار گئے تو اب وہاں جھوٹ، فریب اور دھوکے سے مال حاصل ہو رہا ہے۔ حرام اور حلال ایک ہو رہے ہیں۔ اس کی کوئ فکر نہیں۔ زبان کا بھروسہ نہیں۔ امانت میں خیانت ہے۔ وعدہ کا پاس نہیں۔ لہذا اسلام کے بارے میں یہ تصوّر کہ یہ بس نماز روزے کا نام ہے، یہ بڑا خطرناک اور غلط تصوّر ہے۔ حضور اقدس ﷺ نے بتا دیا کہ ایسا شخص چاہے نماز بھی پڑھ رہا ہو، اور روزے بھی رکھ رہا ہو، لیکن وہ مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں۔ چاپے اس پہ کفر کا فتویٰ نہ لگاؤ، ا سلئے کہ کفر کا فتویٰ لگانا بڑی سنگین چیز ہے، اور فتویٰ کے اعتبار سے اس کو کافر نہ قرار دو، لیکن ایسا شخص سارے کام کافروں جیسے اور منافقوں جیسے کر رہا ہے۔

ماخوذ از بیان "جھوٹ اور ا سکی مروّجہ صورتیں" از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment