Sunday 5 February 2017

اختلاف بین المسلمین۔ حصّہ ہشتم

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

ہم مسلمانوں میں اختلاف کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئ مسلمان اصلاح کا جھنڈا لے کر کھڑا ہوتا ہے تو تقریباً ہمیشہ اس کا مقصد دوسروں کی اصلاح کرنا ہوتا ہے۔ ایسا کبھی سننے میں نہیں آتا کہ کوئ اصلاح کا داعی یہ کہے کہ مجھ میں بہت سی خرابیاں ہیں، میں بہت سے گناہوں میں مبتلا ہوں، آج سے میں اپنی اصلاح کا اور اپنے گناہوں کو چھوڑنے کا کام شروع کرنا چاہتا ہوں۔ چونکہ دوسرے تمام لوگ بھی اسی طرح سوچتے ہیں اس لئے جب وہ اس کی نہیں سنتے اور اپنے بجائے دوسروں کی اصلاح کی فکر کرتے رہتے ہیں تو اختلافِ رائے شروع ہو جاتا ہے۔

میرے ایک عزیز دوست نے حال میں بعض دفعہ کافی سختی سے کسی دوسرے کے بارے میں تنقیدی رائے ظاہر کی کہ فلاں ایسا کیوں کرتا ہے، اور کیا اس کو پتہ نہیں کہ ایسا کرنا غلط ہے۔ خادم نے سنتے سنتے جان کی امان مانگ کر پوچھا کہ یہ بتائیے کہ وہ اگر ایسا کرتا بھی ہے اور غلط بھی ہے، تو کیا اس بات کا کوئ امکان ہے کہ جب اس کا انتقال ہو جائے تو آپ کو اس کی قبر میں جانا پڑے اور اس کا حساب کتاب دینا پڑے؟ ظاہر ہے ان کا جواب نفی میں تھا۔ میں نے پھر پوچھا، اس بات کا کوئ امکان کہ جب آپ کا انتقال ہو تو وہ شخص آپ کی قبر میں چلا جائے اور آپ کے اعمال کا حساب کتاب دینے لگے؟ انہوں نے نے پھر کہا، نہیں۔ میں نے عرض کیا، جب آپ نے اس کا حساب کتاب نہیں دینا، اس نے آپ کا حساب کتاب نہیں دینا، ہم سب نے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے اور زندگی میں جو کچھ بھی اچھے برے اعمال کئے ہیں ان سب کا حساب کتاب دینا ہے تو پھر اس بات کی فکر کرنے کا وقت ہی کہاں کہ دوسرے کیا کر رہے ہیں؟ نہ جانے کس لمحے ہمارا وقت آ جائے اور آنکھیں بند ہو جائیں؟ اس وقت تک انسان سارا وقت اسی فکر میں کیوں نہ صرف کرے کہ میں جو کچھ اعمال کر رہا ہوں ان میں کتنے سے الله تعالیٰ راضی ہوں گے، کتنے سے ناراض ہوں گے، اور کیسے میں ان کو ناراض کرنے والے اعمال کو چھوڑوں؟

بہادر شاہ ظفر مرحوم نے اس بارے میں بہت ہی اچھا شعر کہا ہے کہ

نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنے خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئ برا نہ رہا

حق بات یہی ہے کہ دوسروں کی برائیوں پر اسی وقت تک نظر پڑتی ہے جب تک اپنی برائیوں پر نہیں پڑتی۔ جس دن اپنی برائیوں پر نظر پڑنا شروع ہو جائے دوسروں کی سب برائیاں آنکھ سے اوجھل ہو جاتی ہیں۔

جاری ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment