Thursday 16 February 2017

درود شریف کے فضائل، ساتواں حصّہ

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور اقدس ﷺ آبادی سے نکل کر ایک کھجور کے باغ میں پہنچے اور سجدے میں گر گئے۔ میں انتظار کرنے کے لیے بیٹھ گیا تا کہ جب آپ فارغ ہو جائیں تو پھر بات کروں۔ لیکن پ کا سجدہ اتنا طویل تھا کہ مجھے بیٹھے بیٹھے اور اتنظار کرتے کرتے بہت دیر ہو گئ، حتیٰ کہ میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روحِ مبارک تو پرواز نہیں کر گئ، اور یہ سوچا کہ آپ کا ہاتھ ہلا کر دیکھوں۔

کافی دیر کے بعد جب آپ سجدے سے اٹھے تو دیکھا کہ آپ کے چہرے پہ بڑی بشاشت کے آثار ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جو پہلے نہیں دیکھا تھا، وہ یہ کہ آپ نے آج اتنا طویل سجدہ فرمایا کہ اس سے پہلے اتنا طویل سجدہ نہیں فرمایا، اور میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ کہیں آپ کی روح پرواز نہ کر گئ ہو۔ اس کی کیا وجہ تھی؟

حضور اقدس ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ بات یہ ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آ کر کہا کہ میں تمہیں بشارت سناتا ہوں کہ الله تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص بھی ایک بار آپ پر درود بھیجے گا، میں اس پر رحمت نازل کروں گا، اور جو شخص آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا۔ اس خوشخبری اور انعام کے شکر میں میں نے یہ سجدہ کیا۔

از مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم

No comments:

Post a Comment