Sunday 14 February 2016

تکبّر کا علاج

ایک صاحب نے سوال پوچھا کہ اگر انسان کو یہ پتہ چلے کہ غیبت کرنا گناہ ہے تو وہ زبان بند رکھے گا اور غیبت نہیں کرے گا لیکن اگر نعوذ بالّلہ دل میں تکبّر کا خیال آئے تو اس کا کیا کر سکتا ہے؟" فرمایا، " اس سلسلے میں دو باتیں ہیں۔ پہلی تو یہ کہ دل میں جو خیال آتے ہیں وہ قابلِ مواخذہ نہیں ہوتے البتہ عمل سے کبر کا اظہار نہیں ہونا چاہیے۔ مثلاً یہ کہ کوئ آپ سے بات کر رہا ہو تو اس کی بات کو بے توجہی سے سنیں اور اہمیت نہ دیں کہ میں اتنے چھوٹے آدمی کی بات کیا سنوں، یہ نہیں ہونا چاہیے۔ عمل سے کسی طرح بھی اس کا اظہار نہیں ہونا چاہیے کہ آپ اپنے کو دوسرے سے بڑا سمجھتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر دل میں بھی یہ خیال کثرت سے آتا رہے گا کہ میں خدا نخواستہ کچھ ہوں تو اس کا اثر عمل پر بھی ہوگا۔ چنانچہ جب ایسا خیال آئے تو فوراً الّلہ تعالی کا شکر ادا کر لیجیے۔ شکر سے تکبر کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ مثلاً اگر یہ خیال آئے کہ میں نماز پڑھتا ہوں اور دوسرے نہیں پڑھتے تو فوراً دل میں الّلہ تعالی کا شکر ادا کیجیے کہ انہوں نے نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائ اور دوسروں کے لیے دعا کیجیے کہ الّلہ تعالیٰ انہیں بھی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ تندرست آدمی جب بیمار کو دیکھتا ہے تو اس سے یہ نہیں کہتا کہ دیکھا تم بیمار ہو اور میں تندرست ہوں اس لیے میں تم سے برتر ہوں ، بلکہ اس کے ساتھ ہمدردی کرتا ہے۔"

پھر فرمایا کہ اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئ واقعہ ایسا ہو کہ شک ہو کہ تکبّر تو نہیں کیا تو اپنے شیخ سے پوچھ لے۔

No comments:

Post a Comment