Tuesday 23 February 2016

اپنے آپ کو گناہ گار سمجھنا

ایک صاحب نے سوال کیا کہ "حضرت یہ جو کہتے ہیں کہ اپنے کو گناہ گار سمجھنا چاہیے تو کیا ہر وقت اپنے گناہوں کا استحضار کرتے رہنا چاہیے یا ویسے ہی اجمالاً اپنے آپ کو گناہ گار سمجھنا چاہیے؟" حضرت نے ہنس کر فرمایا، "یہ تو خیال ہی غلط ہے کہ اپنے کو گناہ گار سمجھنا چاہیے۔ اپنے کو پر تقصیر اور خطا کار تو سمجھنا چاہیے لیکن گناہ گار کیوں سمجھیں۔ ہمارے شیخ حضرت ڈاکٹر صاحبؒ فرماتے تھے کہ مسلمان گناہ گار رہے ہی کیوں؟ جب گناہ ہو جائے، توبہ کر لو۔ پھر گناہ ہو جائے، پھر توبہ کر لو۔ ہاں اپنے کو پر تقصیر، خطا کار اور غلطی میں مبتلا ضرور سمجھنا چاہیے۔ بتائیے، ہمارا کوئ عمل ایسا ہے جس میں ہم سے غلطی نہ ہوتی ہو؟" ان صاحب نے عرض کیا، "حضرت، واقعتاً ایک عمل بھی ایسا نہیں جس کے بارے میں انسان کہہ سکے کہ یہ غلطی سے پاک ہے۔" فرمایا، "بس پھر یہ سوال ہی کہاں رہا کہ اپنے گناہوں کو یاد کرتے رہیں کہ نہیں۔ بس اپنے آپ کو خطا کار، پر تقصیر اور غلطی میں مبتلا سمجھتے رہیں۔"

پھر فرمایا کہ "ایک دفعہ توبہ کر لینے کے بعد انہی گناہوں کو یاد کرتے رہنا کوئ اچھی بات نہیں۔"

No comments:

Post a Comment