ایک خادم نے عرض کیا کہ الحمدالّٰلہ حضرت سے تعلق کے بعد سے احقر کا ظاہری حلیہ تو شریعت کے مطابق ہو گیا ہے لیکن ساری عمر جن گناہوں میں مبتلا رہا ہوں وہ سارے کے سارے ایکدم سے تو نہیں چھوٹ سکتے۔ اب اگر کوئ ایسا کام کرتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ مولوی ہو کر ایسے کام کرتے ہو، اور مجھ کو بڑی پریشانی ہوتی ہے کہ میری وجہ سے حقیقی دیندار لوگ بدنام ہوتے ہیں۔" فرمایا، "اس بات کا خیال تو چھوڑ ہی دیجیے کہ لوگ کبھی آپ سے خوش ہونگے۔ لوگوں کا یہ حال ہے کہ مولوی اگر اچھے کپڑے پہنیں تو کہتے ہیں کہ ’مولویوں میں سادگی تو رہی نہیں‘، اور مولوی اگر خراب کپڑے پہنیں تو کہتے ہیں کہ ’یہ ہمارے دین کے نمائندے ہیں، ذرا ان کا حلیہ تو دیکھو‘۔ اس لیے اس خیال کو تو دل سے نکال ہی دیجیے کہ لوگ کبھی آپ سے خوش ہوں گے۔"
No comments:
Post a Comment