Wednesday 24 February 2016

اپنا حال خراب ہونا تبلیغ سے مانع نہیں

(چونکہ میں مزید تعلیم کے سلسلے میں ملک سے باہر چلا گیا تھا اس لیے اس پوسٹ پہ حضرت مدظلّہ سے نظرِثانی نہیں کروا سکا۔ امید ہے کہ اس میں الفاظ قریب قریب حضرت کے ہی ہوں گے لیکن اگر اس کے مفہوم یا الفاظ میں کوئ غلطی ہو تو اس کے لیے بہت معذرت خواہ ہوں۔)


ایک خادم نے عرض کیا "حضرت! کسی دوسرے کو تبلیغ کرنے سے پہلے یہ خیال ہوتا ہے کہ کچھ گناہوں میں’ یہ‘ مبتلا ہے اور کچھ گناہوں میں ’میں‘ مبتلا ہوں، اور صرف الّلہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ کون زیادہ بڑے گناہوں میں مبتلا ہے۔ ایسی صورت میں کس منہ سے میں اس کو تبلیغ کروں؟" فرمایا، " اپنا حال خراب ہونا بالکل بھی تبلیغ سے مانع نہیں۔ اس صورت میں یہ ہونا چاہیے کہ ہم دوسروں کی ان کے گناہ چھڑانے میں مدد کریں اور وہ ہماری گناہ چھوڑنے میں مدد کریں۔ ’مومن مومن کا آئینہ ہے۔‘ اس کا یہی مطلب ہے۔ فرض کیجیے کہ دو دوست اپنی اپنی دنیاوی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ کیا کوئ دوست یہ کہے گا کہ پہلے میں اپنی پریشانیوں سے فارغ ہو لوں، پھر دوسرے کا حال پوچھوں گا۔ ظاہر ہے کوئ دوست ایسا نہیں کرے گا بلکہ دونوں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔"

اسی سلسلے میں یہ بھی فرمایا کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے دوسروں کو تبلیغ کرنا نہ چھوڑنا چاہیے بلکہ دوسروں کو تبلیغ کرنے کی وجہ سے اپنے گناہوں کو چھوڑنا چاہیے۔

فرمایا، "خود کسی خاص گناہ میں مبتلا ہونا بھی اس گناہ کو چھوڑنے کی نصیحت کرنے سے مانع نہیں۔ بلکہ اس صورت میں دوسرے سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ بھائ مجھ سے تو یہ گناہ چھوٹا نہیں لیکن شاید تمہارے حالات اس گناہ کو چھوڑنے کے لیے مجھ سے زیادہ سازگار ہوں۔ اس لیے تم سےکہہ رہا ہوں۔"

No comments:

Post a Comment