ایک صاحب نے سوال کیا کہ "دین اور دنیا کے درمیان توازن کس طرح پیدا کیا جائے۔ مثلاً ہم لوگ میڈیسن پڑھتے ہیں تو اتنا زیادہ پڑھنے لگتے ہیں کہ اللّہ تعالیٰ کو (نعوذ باللّہ) بھول جاتے ہیں۔ اسی طرح کبھی قرآن پڑھنے میں اتنا مزا آتا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ انسان کچھ اور نہ کرے، بس بیٹھا قرآن ہی پڑھتا رہے۔" فرمایا، "اسلام اسی کا نام ہے کہ انسان ہر چیز کو ساتھ لے کر چلے۔ عبادت کا مطلب یہ نہیں کہ انسان ہر وقت اسی میں لگا رہےاور اپنے فرائض سے غافل ہو جائے۔ بلکہ اگر انسان اس نیّت سے میڈیسن پڑھے کہ اللّہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کرے گا تو جتنا وقت وہ پڑھائ میں صرف کر رہا ہے اس کا ہر لمحہ عبادت ہے۔ اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ انسان روٹین بنا لے مثلاً یہ کہ فجر کی نماز کے بعد اتنی دیر وہ عبادت کرے گا مثلاً قرآن پڑھے گا۔ اس کے بعد وہ کالج چلا جائے اور جتنا وقت پڑھائ کا حق ہے اس کو دے۔ اسی طرح آہستہ آہستہ توازن قائم ہو جائے گا۔"
No comments:
Post a Comment