ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ والدین اگر پڑھائ کے وقت کوئ کام کہیں تو اس خیال سے عذر بیان کر سکتے ہیں کہ شاید ان کو ہمارا عذر معلوم نہ ہو لیکن اگر عذر معلوم ہونے کے بعد بھی وہ دوبارہ کہیں تو پھر پڑھائ چھوڑ کر ان کا کہا ہوا کام کر دینا چاہیے۔ اسی سلسلے میں ایک دفعہ یہ فرمایا کہ انشاٴاللّہ والدین کی خدمت میں جتنا بھی وقت صرف ہو گا اس سے آپ کے امتحان میں نقصان نہیں ہو گا۔ اور کسی کام سے نقصان ہو تو ہو، والدین کی خدمت سے نہیں ہو گا۔
No comments:
Post a Comment