Friday 26 February 2016

کم ہمّتی اور سستی کا علاج

فرمایا کہ کم ہمّتی اور سستی کا علاج بجز ہمّت کے استعمال کے کچھ اور نہیں ہے۔ اسی بات پر ایک قصّہ سنایا کہ خلیفہ ہارون الرشید کے دربار میں ایک شخص حاضر ہوا اور اپنا کچھ کمال دکھانے کی اجازت چاہی۔ اجازت ملنے پر اس نے دربار کے فرش میں ایک سوئ گاڑ دی۔ پھر کئ گز دور کھڑے ہو کر اس نے ایک سوئ پھینکی جو اس پہلی سوئ کے ناکے سے پار ہو گئ۔ پھر اسی طرح یکے بعد دیگرے کئ سوئیاں پھینکیں جو تمام کی تمام اس کھڑی ہوئ سوئ کے ناکے سے پار ہو گئیں۔ ہارون الرشید نے اس کمال کو دیکھنے کے بعد حکم دیا کہ اس شخص کو سو دینار انعام میں دیے جائیں اور دس کوڑے لگائے جائیں۔ درباریوں نے جب اس عجیب و غریب ’انعام‘ کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ انعام تو اس بات کا ہے کہ اس کا کمال واقعی حیرت انگیز ہے اور سزا اس بات کی ہے کہ اس نے اپنی تمامتر توانائیوں کو ایسے کام میں خرچ کیا جو بالکل فضول ہے اور جس سے کسی کا دو پیسے کا بھی کوئ فائدہ نہیں۔ اگر یہی محنت کسی مفید کام میں کرتا تو اس کا اپنا یا دوسروں کا کتنا فائدہ ہوتا۔

یہ قصّہ سنانے کے بعد حضرت نے فرمایا کہ الّٰلہ تعالیٰ نے انسان کی ہمّت میں اتنی قوّت رکھی ہے کہ ایسے اسے محیّرالعقول کام بھی کر لیتا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ اس سے کام لے اور اسے استعمال میں لائےْ

No comments:

Post a Comment