Thursday 25 February 2016



(چونکہ میں مزید تعلیم کے سلسلے میں ملک سے باہر چلا گیا تھا اس لیے اس پوسٹ پہ حضرت مدظلّہ سے نظرِثانی نہیں کروا سکا۔ امید ہے کہ اس میں الفاظ قریب قریب حضرت کے ہی ہوں گے لیکن اگر اس کے مفہوم یا الفاظ میں کوئ غلطی ہو تو اس کے لیے بہت معافی کا خواست گار ہوں۔)


ایک طالب نے جو اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک مغربی ملک جا رہے تھے عرض کیا، "حضرت! بڑی حسرت ہوتی ہے کہ ہم لوگ اتنے عرصے حضرت سے دور اور حضرت کی صحبت سےمحروم رہیں گے۔ " فرمایا، "اصل چیز تو الّلہ تعالیٰ ہیں۔ وہ یہاں جتنے قریب ہیں وہاں بھی اتنے ہی قریب ہوں گے۔ اصل دینے والے تو وہ ہیں چاہے انسان یہاں رہے یا امریکہ میں رہے۔ واسطے کی اپنی کوئ ذاتی حیثیت نہیں۔ ہاں البتّہ الّلہ تعالیٰ کی سنّت یوں ہی جاری ہے کہ وہ کسی واسطے کے ذریعے سے ہی دیتے ہیں۔ یہ البتّہ آپ کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ آپ کا تعلق ایسے سلسلے سے ہے جو بغیر کسی انقطاع کے براہِ راست رسول الّلہﷺ تک پہنچتا ہے۔ اس کے بہت برکات اور فیوض ہوتے ہیں۔"

پھر فرمایا، "حضرت معاذ بن جبل ؓ رسول الّلہ ﷺ کے بہت محبوب صحابی تھے اور ان کو بھی رسول الّلہ ﷺ سے بہت زیادہ محبت تھی۔ حضور اکرم ﷺ کے ہر صحابی سے تعلق میں کچھ نہ کچھ الگ خصوصیت تھی۔ ان سے تعلق میں محبت کا رنگ بہت نمایاں تھا۔ رسول الّلہ ﷺ کے وصال سے تقریباً سال بھر پہلے ان کو کسی صوبے کا گورنر بنا کر بھیجا جانے لگا۔ رسولِ اکرم ﷺ کچھ دیر تک ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ کر چلتے رہے اور پھر رک کر فرمایا، ’معاذ! شاید یہ آخری موقع ہو جب تم مجھے دیکھ رہے ہو۔ اب تم آؤ تو شاید میری قبر پر آؤ۔‘ ان کو رسول الّلہ ﷺ سے بہت زیادہ محبت تو تھی ہی، ان کی حالت یہ سن کر خراب ہو گئ اور وہ رونے لگے۔ حضرت  مدظلّہ نے فرمایا کہ حدیث کی کتابوں میں میں نے شاید یہ واحد موقع دیکھا ہے کہ جب رسول الّلہ ﷺ پر جذباتیت طاری ہو گئ اور انہوں نے اپنا چہرہٴ مبارک دوسری طرف پھیر لیا اور فرمایا، ’معاذ! جو میری سنّت پر عمل کرتا ہے وہ مجھ سے دور ہو کر بھی مجھ سے قریب ہے، اور جو میری سنّت پر عمل نہیں کرتا وہ مجھ سے قریب ہو کر بھی مجھ سے دور ہے۔"

حضرت مدظلّہ نے مزید فرمایا کہ کیا کوئ یہ گمان کر سکتا ہے کہ اس کے بعد حضرت معاذؓ  جتنا عرصہ حضورِ اکرم ﷺ سے دور رہے تو کیا وہ حضورِ اکرم ﷺ کے فیوض و برکات سے محروم رہے ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ ایسا گمان بھی نہیں ہو سکتا۔ تو بس انشاٴالّلہ تعالیٰ اگر آپ کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں مجبوراً یہاں سےدور جانا پڑا تو کیا الّلہ تعالیٰ آپ کو اس کی وجہ سے اس تعلق کے فیوض و برکات سے محروم فرما دیں گے؟ انشاٴالّلہ ایسا نہیں ہو گا۔"

No comments:

Post a Comment