Saturday 12 March 2016

اپنے کام میں کمال حاصل کرنا

(حضرت مد ظلّہ کے ملفوظات قلم بند کرنے کا سلسلہ شروع کر نے کے کچھ زمانے بعد احقر مزید تعلیم کے لیے بیرونِ ملک چلا گیا تھا اس لیے کچھ ملفوظات پر حضرت سے نظرِ ثانی نہیں کروا سکا۔ یہ ملفوظ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ احقر کی کوشش تو یہی تھی کہ حضرت کے الفاظ بعینہ اسی طرح سے قلم بند کر لے لیکن اگر پھر بھی نا دانستہ کوئ غلطی ہوئ ہو تو الٰلہ تعالیٰ معاف فرمائیں۔ آمین)

ایک خادم نے عرض کیا کہ "حضرت! ہم لوگوں کا مزاج یہ ہے آدمی جو کام کرے اس میں اونچا مقام حاصل کرے۔ مثلاً یہ کہ ڈاکٹری کرے تو اس میں بہت زیادہ ماہر ہو اور کمال حاصل کرے۔ یہ حبِّ جاہ میں داخل تو نہیں؟" فرمایا، "نہیں بھئ! یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ آدمی جو کام کرے صحیح طریقے سے کرے۔ اس میں بھی مختلف نیّتیں ہیں اور مختلف درجات ہیں۔ مثال کے طور پر آدمی یہ سوچے کہ اگر میں بہت زیادہ علم حاصل کروں گا اور بہت زیادہ اچھا ڈاکٹر بنوں گا تو میں لوگوں کی خدمت زیادہ اچھے طریقے سے کر سکوں گا، اور جن بیماریوں کا علاج دوسرے لوگ نہیں کر سکیں گے ان کا علاج میں کروں گا، تو یہ نیّت باعثِ اجر ہے۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ آدمی یہ سوچے کہ میں جتنا اچھا ڈاکٹر بنوں گا اتنے لوگ میرے پاس زیادہ آئیں گے، میری معاش میں اتنا اضافہ ہو گا اور میں آرام سے رہوں گا۔ یہ نیّت جائز ہے گناہ نہیں، لیکن اس میں ثواب بھی نہیں ہے۔ تیسرا درجہ یہ ہے آدمی یہ سوچے کہ میں بہت زیادہ مشہور ہو جاؤں، سب سے بڑا ہو جاؤں اور اوروں سے آگے بڑھ جاؤں۔ پھر پیسے کی ہوس ہو جائے کہ میں سب سے زیادہ کماؤں، یہ ناجائز ہے۔"

No comments:

Post a Comment