Saturday 12 March 2016

جہیز کی شرعی حیثیت



(حضرت مد ظلّہ کے ملفوظات قلم بند کرنے کا سلسلہ شروع کر نے کے کچھ زمانے بعد احقر مزید تعلیم کے لیے بیرونِ ملک چلا گیا تھا اس لیے کچھ ملفوظات پر حضرت سے نظرِ ثانی نہیں کروا سکا۔ یہ ملفوظ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ احقر کی کوشش تو یہی تھی کہ حضرت کے الفاظ بعینہ اسی طرح سے قلم بند کر لے لیکن اگر پھر بھی نا دانستہ کوئ غلطی ہوئ ہو تو الٰلہ تعالیٰ معاف فرمائیں۔ آمین)

ایک خادم نے، جن کی شادی ہونے والی تھی ، پوچھا، "حضرت! لڑکی والوں نے مجھ سے پوچھا ہے کہ آپ کو جہیز میں کیا کیا چاہیے۔ میں نے سوچا کہ ان سے کہہ دوں گا کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے خصوصاً فرنیچر وغیرہ تو بالکل نہ دیں کیونکہ ان کو امریکہ کون لے جائے گا مگر مسئلہ یہ ہے کہ پھر لوگ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ یہ کیش مانگ رہے ہیں۔" فرمایا، "جہیز لڑکی کاحق ہے اور والدین کا اپنی بیٹی کو تحفہ ہے۔ وہ جو کچھ دینا چاہیں اپنی بیٹی کو دیں۔ نہ اس میں شوہر کو کچھ مطالبہ کرنے کا حق ہے اور نہ سسرال والوں کو۔ البتّہ یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ ایسی کوئ بھاری چیز نہ دیں جو امریکہ لے جانا مشکل ہو۔"

No comments:

Post a Comment