Saturday 10 June 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٨٤ - چھٹا حصّہ

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

تفسیرِ مظہری میں ہے کہ انسان پر جو اعمال الّٰلہ تعالیٰ کی طرف سے فرض کیے گئے ہیں یا حرام قرار دیے گئے ہیں وہ دو طرح کے ہیں۔ ان میں سے کچھ اعمال تو ایسے ہیں جن کو انسان اپنے بدن سے انجام دیتا ہے مثلاً نماز پڑھنا، زکوٰة دینا یا حج ادا کرنا۔ اسی طرح بہت سے ایسے کام جن سے منع کیا گیا ہے وہ بھی ظاہری اعضاء سے انجام دیے جاتے ہیں مثلاً جھوٹ بولنا، رشوت لینا، کسی کو تکلیف پہنچانا۔ دوسری قسم کے اعمال وہ ہیں جو بالکل اسی طرح فرض ہیں جیسے نماز پڑھنا یا روزہ رکھنا لیکن وہ دل سے اور باطن سے انجام دیے جاتے ہیں مثلاً الّٰلہ تعالیٰ پہ اور جن چیزوں پہ الّٰلہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ان سب پہ ایمان لانا، تواضع اختیار کرنا، صبر کرنے کے مواقع پہ صبر کرنا وغیرہ۔ اسی طرح بہت سے گناہ ایسے ہیں جن کو حرام قرار دیا گیا ہے لیکن وہ جسم کا نہیں دل کا اور باطن کا فعل ہیں مثلاً کفر و شرک کرنا، تکبّر کرنا، حسد کرنا، دل میں بغض رکھنا، وغیرہ۔ 

اس آیت میں ہدایت کی گئ ہے کہ جس طرح قیامت میں اعمالِ ظاہرہ کا حساب لیا جائے گا، بالکل اسی طرح اعمالِ باطنہ کا بھی حساب لیا جائے گا اور اگر اس میں کوتاہی ہو گی تو اس پہ بھی مواخذہ ہو گا۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment