Wednesday 21 June 2017

سورہ البقرہ: ۲۸۵ تا ۲۸٦ - آٹھواں حصّہ

اس جملے کہ "انسان کو ثواب بھی اس کام کا ہوتا ہے جو ارادہ سے کرے اور عذاب بھی اس کام پر ہوتا ہے جو ارادہ سے کرے" سے مراد یہ ہے ابتداءً بلا واسطہ اس عمل کا ثواب یا عذاب ہو گا جو قصد و ارادے سے کرے۔ کسی ایسے عمل کا ثواب یا عذاب بالواسطہ ہو جانا جس کا اس نے ارادہ نہیں کیا اس کے منافی نہیں۔ اس سے اس شبہ کا جواب ہو گیا کہ بعض اوقات آدمی کو بلا قصد و ارادہ بھی ثواب یا عذاب ہوتا ہے، جیسا کہ قرآن شریف کی دوسری آیات اور بہت سی روایاتِ حدیث سے ثابت ہے کہ جو آدمی کوئ ایسا نیک کام کرے جس سے دوسرے لوگوں کو بھی اس نیکی کی توفیق ہو جائے تو جب تک لوگ یہ نیک کام کرتے رہیں گے اس کا ثواب اس پہلے والے کو بھی ملتا رہے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے کوئ طریقہ گناہ کا جاری کیا تو آئندہ جتنے لوگ اس گناہ میں مبتلا ہوں گے اس کا وبال اس شخص کو بھی پہنچے گا جس نے اوّل یہ برا طریقہ جاری کیا تھا۔ اسی طرح روایاتِ حدیث سے ثابت ہے کہ کوئ شخص اپنے عمل کا ثواب دوسرے آدمی کو دینا چاہے تو اس کو یہ ثواب پہنچتا ہے۔ 

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع رحمتہ الّٰلہ علیہ

No comments:

Post a Comment