Thursday 8 June 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٨٤ - چوتھا حصّہ

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

دوسرے حضرات علماٴ نے اس شبہ کا جواب یہ دیا ہے کہ جس حدیث میں دل کی چھپی ہوئ چیزوں کی معافی مذکور ہے اس سے مراد وہ وسوسے (وہم) اور غیر اختیاری خیالات ہیں جو انسان کے دل میں بغیر قصد اور ارادے کے آ جاتے ہیں، بلکہ ان کے خلاف کا ارادہ کرنے پہ بھی وہ آتے رہتے ہیں۔ ایسے غیر اختیاری خیالات اور وسوسوں کو اس امّت کے لیے حق تعالیٰ نے معاف کر دیا ہے۔ آیتِ مذکور میں جس محاسبہ کا ذکر ہے اس سے مراد وہ ارادے اور نیّتیں ہیں جن میں انسان کسی کام کے کرنے کا پورا ارادہ اور نیّت کرلیتا ہے، لیکن کسی عذر کے پیش آ جانے سے کر نہیں سکتا، قیامت کے دن ان کا محاسبہ ہو گا۔ پھر الّٰلہ تعالی جس کو چاہیں اپنے فضل و کرم سے بخش دیں، اور جس کو چاہیں عذاب دیں، جیسا کہ ابھی حدیث میں گذرا۔ 

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment