Tuesday 20 June 2017

سورہ البقرہ: ۲۸۵ تا ۲۸٦ - ساتواں حصّہ

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔

اسی طرح وہ افعال جن کا تعلّق انسان کے باطن یعنی دل و ذہن کے ساتھ ہے ان کی بھی دو قسمیں ہیں۔ ایک اختیاری جیسے کفر و شرک کا عقیدہ جس کو انسان نے سوچ سمجھ کر اپنے قصد و اختیار کے ساتھ اختیار کیا ہے، یا سوچ سمجھ کر اپنے آپ کو دوسرے انسانوں سے بڑا سمجھنا جس کو تکبّر کہا جاتا ہے، یا پختہ ارادہ کرنا کہ میں شراب پیوں گا۔ دوسرے غیر اختیاری، مثلاً بغیر قصد و ارادہ کے دل میں کسی برے خیال کا آجانا۔ ان میں بھی حساب کتاب و مواٴخذہ صرف اختیاری اعمال پر ہے، غیر اختیاری پر نہیں۔

اس تفسیر سے جو خود قرآن کریم نے بیان کردی صحابہٴ کرام رضی الّٰلہ عنہما کو اطمینان ہو گیا کہ غیر اختیاری وساوس و خیالات کا حساب و کتاب اور ان پر عذاب و ثواب نہ ہو گا۔ اس مضمون کو آخر میں اور زیادہ واضح کرنے کے لیے فرمایا ہے کہ "لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا اكۡتَسَبَتۡ" یعنی "انسان کو ثواب بھی اس کام کا ہوتا ہے جو ارادے سے کرے اور عذاب بھی اس کام پر ہوتا ہے جو ارادے سے کرے۔"

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment