Monday 5 June 2017

سورہٴ البقرہ: ٢٨٤ - پہلا حصّہ

لِلّٰهِ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ وَاِنۡ تُبۡدُوۡا مَا فِىۡۤ اَنۡفُسِكُمۡ اَوۡ تُخۡفُوۡهُ يُحَاسِبۡكُمۡ بِهِ اللّٰهُ‌ؕ فَيَـغۡفِرُ لِمَنۡ يَّشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَنۡ يَّشَآءُ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ۔

"جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب الّٰلہ ہی کا ہے۔ اور جو باتیں تمہارے دلوں میں ہیں، خواہ تم ان کو ظاہر کرو یا چھپاؤ، الّٰلہ تم سے ان کا حساب لے گا۔ پھر جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا۔ اور الّٰلہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔"

اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ الّٰلہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے تمام اعمال کا محاسبہ فرمائیں گے، وہ عمل بھی جس کو وہ کر گذرے ہیں، اور وہ بھی جن کا دل سے پختہ ارادہ کر لیا، اور اس کو دل میں چھپا کر رکھا، مگر عمل کی نوبت نہیں آئ۔ صحیح بخاری و مسلم میں بروایتِ حضرت ابن عمر ؓ منقول ہے کہ میں نے رسول الّٰلہ ﷺ سے سنا ہے کہ مومن قیامت کے روز اپنے رب عزو جل و علیٰ سے قریب کیا جائے گا یہاں تک کہ حق تعالیٰ اس کے ایک ایک گناہ کو یاد دلائیں گے، اور سوال کریں گے کہ تو جانتا ہے کہ تو نے یہ گناہ کیا تھا۔ بندہ موٴمن اقرار کرے گا۔ حق تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے دنیا میں بھی تیری پردہ پوشی کی اور تیرا گناہ لوگوں میں ظاہر نہیں ہونے دیا اور میں آج اس کو معاف کرتا ہوں، اور حسنات کااعمالنامہ اس کو دے دیا جائے گا، لیکن کفّار اور منافقین کے گناہوں کو مجمعِ عام میں بیان کیا جائے گا۔

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیع ؒ

No comments:

Post a Comment