Sunday 18 June 2017

سورہ البقرہ: ۲۸۵ تا ۲۸٦ - پانچواں حصّہ

پہلی آیت میں اس ایمانِ مجمّل کی تفصیل بیان فرمائ گئ ہے جو آنحضرت ﷺ اور عام موٴمنین میں شریک ہے، کہ وہ ایمان ہے الّٰلہ تعالیٰ کے موجود اور ایک ہونے پر اور تمام صفات کاملہ کے ساتھ متّصف ہونے پر، اور فرشتوں کے موجود ہونے پر، اور الّٰلہ تعالیٰ کی کتابوں اور سب رسولوں کے سچّے ہونے پر۔

اس کے بعد اس کی وضاحت فرمائ گئ ہے کہ اس امّت کے موٴمنین پچھلی امّتیں کی طرح ایسا نہ کریں گے کہ الّٰلہ کے رسولوں میں باہمی تفرقہ ڈالیں کہ بعض کو نبی مانیں اور بعض کو نہ مانیں، جیسے یہود نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اور نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی مانا، مگر خاتم النبیاء ﷺ کو نبی نہ مانا۔ 

جاری ہے۔۔۔

ماخوذ از معارف القرآن، از مفتی محمد شفیعؒ

No comments:

Post a Comment